کراچی (نیوز ڈیسک) کراچی میں تعینات جاپان کے قونصل جنرل توشی کازو آئی سی مورو (Thosui Kazi ismourai)نے کہا ہے کہ جاپان نے پاکستان کے ساتھ کراچی سرکلر کامعاہدہ منسوخ نہیں کیا تھا بلکہ سابق وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خود کراچی سرکلر کو سی پیک کا حصہ بنانے کی خواہش ظاہر کی ہے
جاپان کی 2بڑی کمپنیاں ھینو اور ایسوزو گرین لائن اور اورنج لائن بس منصو بے میں بسیں فراہم کرسکتی ہیں وہ بیچ لگژری ہوٹل میں آم فیسٹیول کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ایک سوال پر جاپانی قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان میں 2لاکھ گاڑیاں اسمبلڈ ہوتی ہیں جبکہ ایک لاکھ گاڑیاں پاکستان درآمد کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 83جاپانی کمپنیاں کام کررہی ہیں جس میں 30تا40کمپنیاں کراچی میں موجود ہیں۔جاپان کی مزید سرمایہ کاری کے بارے میں سوال پر قونصل جنرل نے کہا کہ حکومتوں کی تبدیلی سے پالیسی تبدیل نہیں ہونا چاہیے جن اشیاء پر ٹیکس میں چھوٹ ہوتی ہے اس کا تسلسل جاری رہنا چاہیے یہ مناسب نہیں کے ایک حکومت 5 سال کے لیے ٹیکس چھوٹ دے اور دوسری حکومت اقتدار میں آکر اسے 3 سال کردے پاکستان میں عام انتخابا ت 2018 کے بارے میں سوال پر جاپانی قونصل جنرل نے کہاکہ ہم اس بارے میں خاموش تماشائی ہیں جاپان پاکستانی آموں کی مانگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان 100ٹن سندھری اور چونسا آم برآمد کرتاہے جسے 500ٹن کیا جاسکتا ہے پاکستان کے علاوہ تھائی لینڈ اور میکسیکوسے آم برآمد کیے جاتے ہیں فلپائن اور بھارت سے بھی آم جاپان جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے چاول جاپان بھیجنے کے لیے ماضی میں کوششیں کی جاتی رہی ہیں انہوں نے کہا کہ دیگر ملکوں کے مقابلے میں جاپانی جرنیٹر اچھی کوالٹی کے ہوتے ہیں اس لے ان کی قیمت زیادہ ہوتی ہے ۔