جھنگ(آن لائن)پنجاب کے مشہور شاہ جیونہ خاندان کا سو سالہ اقتدار کا عرصہ زوال کی طرف تیزی سے گامزن ہے،انگریز دور میں اقتدار سے چمٹنے ہوئے اس خاندان کو انتخابی معرکہ میں شکست کی ہزیمت سے دو چار ہونے کا امکان ہے کیونکہ خاندان کے تمام افراد ایک دوسرے کیخلاف محلاتی سازشوں میں مصروف ہیں۔شاہ جیونہ خاندان کا واحد چشم چراغ اور گدی نشین مخدوم سید فیصل صالح حیات کی اس خاندان کی آخری امید کی کرن ثابت ہوسکتا ہے جبکہ خاندان کے دیگر لوگ اپنی نااہلی،
بداخلاقی اور تکبر اور غرور جیسی موذی مرض میں بری طرح مبتلا ہیں،شاہ جیونہ خاندان کے چشم وچراغ فیصل صالح حیات حلقہ این اے 114اور سیدہ صغری امام حلقہ این اے 115سے امیدوار ہیں جبکہ خاندان کے نچلے لوگ ان دونوں کو شکست دینے کیلئے سازشوں میں مصروف ہیں ۔پنجاب کی سرسبز شاداب میدانوں کی سرزمین جھنگ پر شاہ جیونہ خاندان اس وقت قابض ہوا جب انگریزوں کو ملک سے غداری کی ضرورت تھی۔انگریز فرنگی کی خدمت بجا لانے اور جی حضوری کے عوض انگریز حکمرانوں نے شاہ جیونہ خاندان کے دو آدمی سید عابد حسین اور سید مبارک علی شاہ کو کرنل اور میجر کے خطابات سے نوازا۔القابات نوازنے کے بعد اس خاندان کو جھنگ میں وسیع وعریض جاگیریں بھی عطاء کیں تاہم مخدوم سید فیصل صالح کے خاندان نے انگریزوں سے جاگیریں لینے سے انکار کردیا اور حضرت شاہ جیونہ کی تعلیمات کے فروغ اور ترویج میں مشغول رہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جھنگ میں فیصل صالح حیات کی جاگیر نہیں ہے۔انگریز فرنگی حکمران نے سید مبارک علی شاہ کو پہلی مرتبہ خدمت کرنے کے عوض پنجاب قانون ساز کونسل کا ممبر1927ء میں بنایا اس کونسل کے دیگر ممبرا میں فیروزنون غلام محمد شاہ،شین شاہ سید آف رجولیئر اور جمال خان لغاری تھے۔1930-36 کی قانون ساز کونسل کے ممبر میں بھی سید مبارک علی شاہ شامل تھے
جنہیں انگریزوں نے خدمات کے عوض ممبر بنایا جب1973ء میں کونسل سے پنجاب اسمبلی بنی تو پھر بھی انگریزوں نے میجر مبارک علی شاہ کو ممبر بنوایا1946ء کے عام انتخابات میں میجر مبارک علی شاہ قائد اعظم مخالف اتحاد میں شامل ہو کر اسمبلی ممبر بنے جبکہ1947ء سے1949ء کی پنجاب کابینہ میں وزیرخزانہ کا عہدہ حاصل کیا1951-55ء دور میں شاہ جیونہ خاندان کا دوسرا شاطر شخص کرنل عابد حسین کے علاوہ سید مبارک علی شاہ ممبران اسمبلی اور وزیر کے عہدے حاصل کئے۔1956
-58ء خان صاحب کی وزارت اعلیٰ دور میں کرنل عابد اور میجر مبارک وزارت کے مزے لیتے رہے۔ذوالفقار علی بھٹو کی جی حضوری میں میجر مبارک کے بڑے بیٹے افتخار بخاری سامنے آگئے اور5سال تک اقتدار کا مزہ لوٹا1972ء کی اسمبلی میں شاہ جیوانہ خاندان کے تقی شاہ نامی شخص پنجاب اسمبلی کے ممبر رہے اور اقتدار کے مزے لوٹے ہیں۔شاہ جیونہ خاندان کا یہ خاصا رہا کہ وہ حکمرانوں کی خوشامد کرکے اقتدار میں رہتے ہیں اور مفادات کی خاطر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔
فوجی اقتدار جب آیا تو سیدہ عابدہ حسین جو دختر کرنل عابد حسین تھی نے فوجیوں کی جی حضوری کرکے اقتدار حاصل کیا بعد میں عابدہ حسین نے نوازشریف کی خوشامد سے اسمبلی کی ممبر بنی جب نوازشریف کا اقتدار ختم ہونے لگا تو شاہ جیونہ خاندان کے لوگ بالخصوص عابدہ حسین جنرل مشرف کے ساتھ چمٹ گئی اور بیٹی کو ضلع کونسل جھنگ کا چیئرمین اور بعد میں صوبائی وزیر بنوالیا پھر جب مشرف کا اقتدار کا سورج ڈوبنے لگا تو عابدہ حسین بیٹی صغری امام کو ساتھ لے کر زرداری کی گود میں جا بیٹھی
اور بیٹی کو سینیٹر بنوالیا تاہم 2013ء کے عام انتخابات میں جھنگ کی عوام نے عابدہ حسین کے بیٹے کو دھتکارا اور اس کی ضمانت بھی ضبط کرا دی اب اس خاندان(شاہ جیونہ) خاندان کا سورج زوال کی طرف تیزی سے گامزن ہے کیونکہ جھنگ کی عوام اب اس خاندان کی چال بازیوں میں آنے والے نہیں،گزشتہ سو سال اقتدار میں رہنے کے باوجود اس خاندان نے جھنگ کے عوام کیلئے کوئی ترقی نہیں لاسکے نہ اس شہر میں کوئی یونیورسٹی بنوائی اور نہ آج تک کوئی ٹیکنیکل کالج بنوایا اور نہ کوئی بڑا ہسپتال بنوایا ،
یہی وجہ ہے کہ ضلع جھنگ پنجاب کے انتہائی پسماندہ اضلاع میں شمار ہوتا ہے انگریزوں کے کتے نہانے کے نتیجہ میں اس خاندان کے جاگیریں تو حاصل کرلیں لیکن غریب عوام کیلئے کوئی ترقیاتی کام نہ کروایا اس خاندان کے بچے امریکہ،انگلینڈ کے مہنگے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم رہے ہیں لیکن غریب عوام کے بچے ٹاٹ سکولوں میں آج بھی پڑھنے پر مجبور ہیں۔
عابدہ حسین کی ملکیتی لاہور گرائمر سکول بھی مہنگے ترین سکولوں میں شمار ہوتا ہے وہاں بھی غریب کے بچے داخل نہیں ہوسکتے،اب جھنگ کی غیور عوام اس خاندان کو ایسے دھتکارے گی کہ یہ لوگ عوام میں منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں گے تاہم سید فیصل صالح حیات نے ہزاروں خاندانوں کو روزگار دیا تھا اس وجہ سے فیصل حلقہ میں پاپولر لیڈر ہے لیکن اس خاندان کے دیگر افراد فیصل کے ہاتھ مضبوط کرنے کی بجائے اس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں#/s# (ولی/رانا مشتاق