اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبہ کے عوام کو صاف پانی فراہمی منصوبہ کیلئے مختص اربوں روپے فنڈز میں سے 90 کروڑ روپے بینک آف پنجاب میں سرمایہ کاری پر لگا دئیے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے بینک آٖ ف پنجاب میں 800 ملین روپے کی سرمایہ کاری پر منافع 5.35 فیصد جبکہ 100 ملین روپے پر منافع کی شرح 5.25 فیصد کے حساب سے وصول کر کے کروڑوں روپے کا فائدہ بنک کو پہنچا یا جبکہ پنجاب کے غریب عوام صاف پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ۔
نیب کی ا بتدائی تحقیقات میں انکشاف ہو اہے کہ صاف پانی منصوبہ کی فراہمی کیلئے مختص فنڈز میں سے 90 کروڑ روپے سرمایہ کاری پر خر چ کر دئیے گئے یہ فائدہ بینک آف پنجاب کو دیا گیا حالانکہ یہ سرمایہ کاری شفاف طریقے سے کی جاتی تو دیگر کمرشل بینکوں میں حبیب بینک، مسلم کمرشل بینک فیصل بینک، یو بی ایل ، الائیڈبنک وغیرہ زیادہ منافع کی شرح دینے پر راضی تھے لیکن شہباز شریف نے صاف پانی عوام کو فراہم کرنے کے بجائے بینکوں میں کروڑوں روپے رکوا دےئے جس سے منصوبہ کی افادیت ختم ہو کر رہ گئی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب صاف پانی فراہمی منصوبہ کے افسران نے منصوبہ کی متحدہ عرب امارات میں روڈ شو کرایا جس پر 3.3 ملین روپے عیاشیوں پر اڑا دےئے یہ روڈ شو اسلام آباد ، لاہور ، کراچی ، دبئی ابو ظہبی میں بھی شہباز شریف نے منعقد کرائے جس پر بھاری اخراجات کئے گئے ان روڈ شوز پر اٹھنے والے اخراجات کی منظوری نوید اکرام اور خالد شیر دل نے دی اور بھاری بے قاعدگیوں کے مرتکب قرار دےئے گئے ہے نیب کی تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ صاف پانی منصوبہ میں تعینات اہلکاروں کی تعلیمی اسناد کی چیکنگ بھی نہیں کی گئی اور تعیناتیوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگی کی کی گئی اور سیاسی ورکروں کو قواعد کے بر عکس بھرتی کیا گیا تھا جس سے خزانہ کو بھاری مالی نقصان بر داشت کرنا پڑا ، شہباز شریف دور میں صاف پانی منصوبہ شروع کیا گیا لیکن اس منصوبہ میں فنڈز کرپشن کی نذر ہو گئے افسران نے فنڈز سے لگژری گاڑیاں خرید لیں اور کرپشن کے ذریعے اپنی تجوریاں برلیں۔ نیب حکام اب تحقیقات کرنے میں مصروف عمل ہیں۔