کراچی (نیوز ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انتخابی میں منفرد ریکارڈ بناتے ہوئے ملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اے این پی نے کراچی سے سب سے زیادہ خواتین کوجنرل نشستوں پر امیدوار نامزدکردیا جبکہ پہلی مرتبہ اقلیتی برداری سے تعلق رکھنے والی خاتون بھی اے این پی کے پر الیکشن لڑینگی۔ مجموعی طور پر9 جماعتوں نے کراچی کی 65جنرل نشستوں پر 16خواتین امیدوار ہیں پی ایس پی اور ایم کیوایم کے حتمی امیدواروں کااعلان نہیں ہوا ۔
متحدہ مجلس عمل، سنی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں میں ایک بھی خاتون شامل نہیں ہیں، اے این پی کے پلیٹ فارم سے کراچی میں پہلی مرتبہ ایک مسیحی خاتوں سمیت 5 خواتین عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں قومی اسمبلی کی 21 نشستوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کرچکی ہے جن میں دو خواتین شامل ہیں، سابق ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کو عمران خان کے مقابلے کے لیے این اے 243 پر میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ ضلع غربی کی نشست این اے 252 پر شاہدہ رحمانی تیر کے نشان پر الیکشن میں حصہ لینگی جبکہ شہر قائد میں سندھ اسبلی کی 44 نشستوں پر پیپلز پارٹی نے ابھی 40 امیدواروں کا اعلان کیا ہے ان امیدواروں میں بھی 2 خواتین بھی موجود ہیں۔ گل رعنا پی ایس 94 جبکہ پی ایس 95 پر رافیہ عباسی پی پی کی امیدوار ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے کراچی میں قومی اسمبلی کی 13 نشستوں پر امیدوار موجود ہیں جن میں 3 خواتین کو بھی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، ان میں شازیہ خان مروت این اے 244، ثمینہ ہما میر 245 اور مسیحی خاتون صوفیہ یعقوب این اے 256 سے الیکشن میں حصہ لیں گی، اے این پی نے نہ صرف خواتین بلکہ پہلی مرتبہ جنرل نشست پر مسیحی خاتون کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے منتخب کیا ہے۔ اسی طرح کراچی میں سندھ اسمبلی کی 44 نشستوں پر اے این پی کے 2 خواتین سمیت 30 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ان میں بھی 2 خواتین شامل ہیں،
معصومہ ترین کو پی ایس 103 جبکہ صائقہ نور کو پی ایس 87 سے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے کراچی میں قومی اسمبلی کی 17 اور سندھ اسمبلی کی 31 نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کیا ہے مگر بلے کے نشان پر قومی اسمبلی کی ابھی ایک سیٹ پر بھی کوئی خاتون موجود نہیں ہیں البتہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر صرف ایک خاتون امیدوار نصرت انوار کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جو بلے کے نشان پر پی ایس 128 سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی سے اب تک 19 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرچکی ہے
مگر پی ٹی آئی کی طرح قومی اسمبلی کے لیے نون لیگ کے امیدواروں کی فہرست میں ایک بھی خاتون موجود نہیں ہے لیکن صوبائی اسمبلی کی 41 نشستوں پر 2 خواتین پی ایس 101 سے پروین بشیر اور پی ایس 126 سے زرینہ شاہین شیر کے نشان پر انتخابات میں حصہ لیں گی۔ کراچی سے قومی اسمبلی کی سیٹوں پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے 6 امیدواروں میں ایک بھی خاتون موجود نہیں ہیں البتہ صوبائی اسمبلی کے 17 امیدواروں میں ایک خاتون شامل ہیں، جی ڈی اے پی ایس 110 سے ہما بانو کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ پہلی مرتبہ انتخابات لڑنے والی تحریک لبیک پاکستان کے
16 قومی اسمبلی کے امیدواروں میں ایک جبکہ صوبائی اسمبلی کے 44 امیدواروں میں 2 خواتین کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، این اے 236 پر افشاں شاہد جبکہ پی ایس 119 پر فاطمہ اصغر اور طاہرہ کوثر پی ایس 111 پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ سنی تحریک نے قومی اسمبلی کے لیے 3 اور 10 صوبائی حلقوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کیا ہے مگر اس فہرست میں بھی خاتون کا نام موجود نہیں ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے اعلان کردہ 65 امیداروں میں بھی خاتون کو شامل نہیں رکھا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کے 4،4 امیدواروں کی فہرست میں خاتون موجود نہیں ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی آج اپنے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرے گی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔