اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان انتخابات جیتنے سے پہلے ہی ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ سکیورٹی حاصل کرنے والے سیاستدان بن گئے۔ عمران خان کو سکیورٹی فراہم کرنے کے احکامات پر عملدرآمد کی صورت میں ان کی سکیورٹی پر اٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ ایک کروڑ روپے ماہانہ لگایا گیا ہے جو کہ سرکاری اہلکار کی تعیناتی کی صورت میں قومی خزانے سے ادا کرنا پڑیں گے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس کے سربراہ کی رہائش گاہ پر وفاقی پولیس کی ایک ریزرو کمپنی پہلے سے ہی مستقل طور پر تعینات ہے جس میں دس پولیس اہلکار تھانہ بنی گالہ جبکہ باقی ڈویژن پولیس کی جانب سے فراہم کئے گئے ہیں ، یہ اہلکار تین شفٹوں میں بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ تین دن قبل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ مشتاق احمد عمران خان کی رہائش گاہ پر تین سو رینجرز اہلکاروں کی نفری سکیورٹی کے نقطہ نظر کے تحت تعینات کرنے کے احکامات جاری کر چکے ہیں جن کو سول ڈیوٹی پر ایک بنیادی اضافہ تنخواہ ادا کرنے پر 60سے 70لاکھ روپے کا قومی خزانے پر ماہانہ بوجھ پڑے گا جبکہ مذکورہ رینجرز اہلکاروں کو ٹرانسپورٹ اور طعام کی فراہم کی جانے والی سہولت پر الگ سے لاکھوں روپے کے اخراجات ہوں گےاس طرح ملکی تاریخ میں عمران خان وہ واحد سیاسی رہنما اور سیاسی جماعت کے سربراہ بن جائیں گے جنہیں بغیر کسی سرکاری عہدہ پر ہونے کے باوجود اتنے وسیع پیمانے پر سرکاری سطح پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ ان کی سکیورٹی کیلئے اس پیمانے پر اخراجات قومی خزانے سے ادا کئے جائینگے۔ اس ضمن میںوفاقی پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل تو دور انتخابات جیتنے کے
بعد بھی کسی سیاسی جماعت کے سربراہ حتیٰ کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو بھی انتخابات جیتنے سے قبل کبھی اتنی سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی تھی۔ نہ ہی کبھی اسلام آباد کے کسی ڈپٹی کمشنر نے تین سو رینجرز اہلکاروں کو تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔جمیعت علمائے اسلام کے
سربراہ مولانا فضل الرحمان ، مولانا غفور حیدری اور سابق وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤ پر بھی دہشتگردی حملے ہو چکے ہیں لیکن انہیں اس قدر کبھی بھی سرکاری سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ قومی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دس سال قبل سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ میں شہید کر گیا لیکن انہیں بھی اس قدر وسیع پیمانے پر سرکاری خزانے سے سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے
کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے۔واضح رہے کہ عمران خان اس طرح کے شاہی کلچر کے خلاف رہے ہیں اور اس حوالے سے سابق حکمرانوں پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں جبکہ اب خود ان کی سکیورٹی کیلئے قومی خزانے کا استعمال کیا جا رہا ہے جس پر انہیں نہ صرف سیاسی، صحافتی بلکہ عوامی حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔