فیصل آباد(آئی این پی) صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں چند روز قبل شادی سے انکار پر سیکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں قتل ہونے والی 18 سالہ بس ہوسٹس مہوش کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی گھر کی واحد کفیل تھی، جس نے اپنی عزت بچانے کی خاطر جان دے دی‘بیٹی کو بروقت طبی امداد دی جاتی تو اس کی جان بچ سکتی تھی۔یڈیا سے گفتگو میں مقتولہ مہوش کی والدہ کا کہنا تھا کہ اگر ان کی بیٹی کو بروقت طبی امداد دی جاتی تو اس کی جان بچ سکتی تھی۔
ساتھ ہی انہوں نے مہوش کے قاتل کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی جائیں۔مقتولہ مہوش کے نانا محمد حسین بھی اس موقع پر غمزدہ نظر آئے، جنہوں نے سوال کیا کہ ان نواسی کے خون کا حساب کون دے گا۔واضح رہے کہ۔پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم شادی کے لیے بس ہوسٹس کو مجبور کرتا تھا۔ شادی سے انکار پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔