اسلام آباد(آئی این پی ) نجی ٹی وی سروے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات میں پنجاب میں ن لیگ کو واضح برتری حاصل ہے۔ ن لیگ کو 52فیصد،پی ٹی آئی کو 39فیصد، پیپلز پارٹی کو 1فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل،پی ٹی آئی کو لاہور کے کسی حلقے میں فیصلہ کن برتری حاصل نہیں ہے۔ لاہور میں ن لیگ کو 57فیصد، پی ٹی آئی کو 36فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ،جنوبی پنجاب میں پی ٹی آئی کو برتری ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک کے اندر 2018 کے عام انتخابات سے قبل نجی ٹی وی نے پورے پاکستان کے چاروں صوبوں اور بالخصوص لاہور کے اہم حلقوں میں سروے کروائے۔سروے کے مطابق پنجاب میں اب بھی مسلم لیگ(ن) کو دوسری جماعتوں پر واضح برتری حاصل ہے۔مجموعی طور پر پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کو 52فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، پاکستان تحریک انصاف کو سروے کے نتائج کے مطابق39فیصد اور پیپلز پارٹی کو 1فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جبکہ دیگر جماعتوں کو 8فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ لاہور کے حلقوں میں مجموعی طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) باقی جماعتوں پر سبقت حاصل کئے ہوئے ہے۔ لاہور سے اس بار قومی اسمبلی کی 14 نشستوں پر انتخابات کرائے جائیں گے۔ لاہور میں مجموعی طور پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کو 57فیصد، پاکستان تحریک انصاف کو 36فیصد اوردیگر جماعتوں کو 7فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔جنوبیپنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کو 50فیصد، مسلم لیگ(ن) کو 37فیصد اور پیپلز پارٹی کو 1فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ حمزہ شہباز قومی اسمبلی کے حلاقے این اے124سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ مریم نواز پہلی بار قومی اسمبلی کے حلقوں این اے125اور127سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔ شہبا زشریف قومی اسمبلی کے حلقے این اے132 سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ قومی اسمبلی کے لاہور کے حلقے این اے 122 میں ایاز صادق اور علیم خان کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔
سروے کے مطابق ایاز صادق کو 50فیصد اور علیم خان کو 43فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ حلقہ این اے 131 میں عمران خان اور سعد رفیق کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے سروے کے مطابق اس حلقے میں عمران خان کو 58 فیصد اور سعد رفیق کو 41فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔لاہور کے حلقے این اے 130 سے پی ٹی آئی کے شفقت محمود نامزد ہیں جبکہ (ن) لیگ نے ابھی تک اپنے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا۔ حلقے سے شفقت محمود کو 48فیصد جبکہ (ن) لیگ کو 47 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
اس کے علاوہ ریاض ملک کے لاہور والے حلقے سے پی ٹی آئی کو 46 فیصد اور مسلم لیگ (ن) کو 40فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ فیل آباد کے این اے 106 کے حلقے سے (ن) لیگ کے رانا ثناء اﷲ امیدوار ہیں اس حلقے میں مسلم لیگ (ن) کو 45فیصد اور پی ٹی آئی کو 42فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ سیالکوٹ کے حلقے این اے 110 سے مسلم لیگ کے امیدوار خواجہ آصف اور پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان ڈار ہیں سروے کے مطابق خواجہ آصف اور عثمان ڈار دونوں کو 49 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
بلاول بھٹو پہلی بار قومی اسمبلی کے لیاری کے حلقے 246 اور لاڑکانہ کے حلقے این اے 200 سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ بدین کے حلقے این اے 230 میں مرزا فیملی کو 66 فیصد اور پیپلز پارٹی کو 31فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ خیبرپختونخوا کے حلقے این اے 14مانسہرہ سے مسلم لیگ کے امیدوار کیپٹن (ر) صفدر کو 46 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے ایبٹ اباد کے حلقے این اے 15میں مسلم لیگ کے امیدوار مرتضیٰ جاوید عباسی ہیں اس حلقے میں سروے کے مطابق پی ٹی آئی کو 46فیصد اور مسلم لیگ (ن) کو 41 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ ڈی آئی خان کے حلقے این اے 24میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن امیدوار ہیں اس حلقے سے پی ٹی آئی کو 39فیصد اور جے یو آئی کو 36فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔