اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ عمرے پر جانے کے لیے زلفی بخاری کا نام جہاز سے فون آنے کے بعد 26 منٹ بعد ہی بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا اور انہیں عمرہ پر جانے کی چھ دن کی اجازت دے دی گئی۔ ایک نجی ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں اس تمام معاملے پر کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی کمپنی کے ہمراہ دو گھنٹے جہاز میں گزارے اس دوران جب زلفی بخاری کے بارے میں اچانک معلوم ہوا ہے کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہے اور وہ بیرون ملک کا سفر نہیں کر سکتے تو اس موقع پر تین فون کالز کی گئیں،
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ کالز عون چودھری اور علیم خان کے فون سے کی گئی تھیں، رپورٹ کے مطابق ایک اہم کال وزارت داخلہ میں آئی اور اس کال کے بعد 26 منٹ میں تمام پراسس مکمل کیا گیا۔ نگران وزیر داخلہ نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے 26 منٹ میں زلفی بخاری کو او ٹی پی دیا، او ٹی پی دینے کے بعد یہ اہم بات سامنے آئی کہ قانون کے مطابق آپ کو متعلقہ ادارے سے اجازت لینا ضروری ہوتی ہے، جس کی سفارش پر کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ یا بلیک لسٹ سے خارج کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں نیب سے کوئی رائے نہیں مانگی گئی، اس معاملے میں نیب سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، نگران وزیر داخلہ نے میڈیا پر آنے والی رپورٹس پر نوٹس لیا اور گزشتہ روز گیارہ سے ساڑھے بارہ کے درمیان میٹنگ ہوئی، رپورٹ کے مطابق نگران وزیر داخلہ کو دی جانے والی بریفنگ میں کہا گیا کہ سیکرٹری وزارت داخلہ کی سفارش پر زلفی بخاری کو او ٹی پی دیا گیا، اس کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ جہاں قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری پر سے سفری پابندی عارضی طور پر اٹھانے کی درخواست مسترد کردی۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری پر عائد سفری پابندیاں ہٹانے سے متعلق درخوست کی سماعت کی۔
زلفی بخاری کے وکیل سکندر بشیر مہمندنے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو 11 جون کو عمرے کے لیے روانگی پرغیر قانونی روکا گیا تاہم بعد میں وزارت داخلہ نے6 دن کا استثنی دے کر انہیں عمرے پر روانگی کی اجازت دی۔ زلفی بخاری پرعائد سفری پابندیاں بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہیں، اس لئے ان کے موکل کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے۔ سکندر بشیر مہمند نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت کی جانب سے فیصلے تک ان کے موکل پر عائد سفری پابندیوں پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔جسٹس عامر فاروق نے حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کو حکم امتناع کی کیا ضرورت ہے،
ہمارا حکم امتناعی دو دنوں میں پہنچے گا اور آپ اپنا کام آدھے گھنٹے میں کروالیں گے۔عدالت نے وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسرای سی ایل کو ذاتی طور پر طلب کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے، کیس کی مزید سماعت 21 جون کو ہوگی۔واضح رہے کہ زلفی بخاری پاکستانی نژاد برطانوی شہری اور عمران خان کے قریبی ساتھی ہیں، ان کا نام متعدد معاملات کی تحقیقات کے باعث بلیک لسٹ میں شامل تھا۔ 11 جون کو وہ عمران خان کے ہمراہ اسلام آباد سے عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے کہ ایف آئی اے نے انہیں روک دیا تاہم وزارت داخلہ کے تحریری حکم کے بعد انہیں جانے دیا گیا۔