اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنی اہلیہ کے ساتھ عمرہ کے لیے گئے تو ان کے ہمراہ عون چودھری، علیم خان اور زلفی بخاری بھی ساتھ گئے جو کہ بلیک لسٹ تھے ان کا نام اس بلیک لسٹ سے نکلوایا گیا تب وہ عمرے کے لیے روانہ ہو سکے۔ اس تمام عمل پر عمران خان اور زلفی بخاری پر صحافیوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی کہ عمران خان تو اصولوں کی بات کرتے ہیں
لیکن اپنے ساتھ ایک شخص کو رکھا ہوا ہے جو کہ نیب کو مطلوب ہے، صحافیوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکلوایا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ زلفی بخاری نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ رؤف کلاسرا اس لیے میرے خلاف پروگرام کر رہے ہیں کہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ ہم لوگ انہیں عمرہ پر ساتھ نہیں لے کر گئے، سینئر صحافی نے مزید کہا کہ زلفی بخاری نے اپنے ٹویٹ میں ارشد شریف کے بارے میں کہا کہ وہ اس لیے خلاف بول رہے ہیں کہ کیونکہ ہمیں انہیں مالدیپ ساتھ نہیں لے کر گئے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ عمران خان کے ارد گرد ایسے لوگ موجود ہیں اور ہمیں اس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو آنے والے وقت میں جن لوگوں نے چلانا ہے وہ کتنے سنجیدہ ہیں اور ہمیں کل مزید کتنے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ صحافیوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکلوایا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ زلفی بخاری نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ رؤف کلاسرا اس لیے میرے خلاف پروگرام کر رہے ہیں کہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ ہم لوگ انہیں عمرہ پر ساتھ نہیں لے کر گئے