کوئٹہ (آئی این پی ) چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران کہا کہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ان واقعات کی مذمت کرسکیں، میرے مطابق یہ نسل کشی ہے جس پر سوموٹو نوٹس لینا پڑا ، ہم نے ہزارہ برادری کی جان و مال کی حفاظت کرنی ہے تمام ایجنسیاں رپورٹ دیں کس طرح یہ سب کچھ ہورہا ہے۔
جمعہ کو سپریم کورٹ رجسٹری میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ان واقعات کی مذمت کرسکیں۔ میرے مطابق یہ نسل کشی ہے جس پر سوموٹو نوٹس لینا پڑا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی ایف سی کہاں ہیں؟ نمائندہ ایف سی نے بتایا کہ وہ اسلام آباد میں ہیں ان کا نمائندہ موجود ہے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ہزارہ برادری کی جان و مال کی ح فاظت کرنی ہے تمام ایجنسیاں رپورٹ دیں کس طرح یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ وکیل ہزارہ برادری نے بتایا کہ ہمارے معتبرین سے بھی سکیورٹی واپس لے لی گئی اٹھائیس سال سے ٹارگٹ کلنگ جاری ہے کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے آئی جی پولیس سے استفسار کیا کہ ٹارگٹ کلنگ کی رپورٹ بنائی ہے آئی جی پولیس نے ٹارگٹ کلنگ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ آئی جی پولیس بلوچستان نے بتایا کہ اب حالات میں کافی بہتری آگئی ہے آئی جی رپورٹ کے مطابق 2012 سے اب تک124 افراد فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے 2012 سے اب تک 106 سکیورٹی اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی رواں سال اٹھائیس سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔