پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا اور صاف پانی کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہارکردیا۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال کا گیٹ نہ کھولنے پربورڈ آف گورنرز کے چیئرمین نوشیروان برکی کی سرزنش کردی ،چیف جسٹس نے اڑتالیس گھنٹوں میں غیرضروری چیک پوسٹیں ختم کرنے کے بھی احکامات جاری کردیئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ رجسٹری پشاورمیں اہم کیسز کی سماعت کی ،
پینے کے صاف پانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکرٹری ہیلتھ کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیشنل انسٹیوٹ سے ٹسٹ کرائی وہ رپوٹ ٹھیک نہیں،آپ کی رپورٹ میں سب اچھا ہے،رپورٹ پنجاب سے کرانے کا کہا گیا تھا ،محکمہ تعلیم سے متعلق کیس کی سماعت میں محکمہ تعلیم کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ،چیف جسٹس نے محکمہ تعلیم کی رپورٹ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ،سیکرٹری تعلیم نے عدالت کا بتایا کہ پرائمری سکول کے لیے اٹھائیس ہزارسے زائد جبکہ ہائیر سیکنڈری کے لیے اکہتر ہزار سے زائد اساتذہ کی ضرورت ہے،چیف جسٹس نے اڑتالیس گھنٹوں میں شہر میں غیر ضروری چیک پوسٹیں ختم کرنے کے احکامات دیئے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکرٹری سے کہا کہ جہاں ضرورت ہے وہاں چیک پوسٹیں رکھی جائیں،صرف چند چیک پوسٹیں ہونی چاہییں،لوگوں کے راستے کھولیں،کیوں لوگوں کے راستے بند کیے ہیں،امریکن اور ایرانی قونصلٹ کے راستے بندہونے سے متعلق وکیل کے سوال پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایرانی قونصلیٹ کو ہم نے لاہور میں بھی نہیں ہٹایا۔ہم کیوں ایسا کام کریں جس سے سفارت کاروں کو مشکل ہو۔چیف جسٹس لیڈی ریڈنگ اسپتال کے آسامائی گیٹ سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے چیئرمین بورڈ آف گورنر نوشیروان برکی کی سرزنش کردی ،،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گیٹ کھولنے کا حکم دیا تھا کیا گیٹ کھولا ہے یا نہیں ،
چیف جسٹس کا نوشیروان برکی سے کہنا تھا کہ آپ کی جرات کیسی ہوئی کہ کورٹ کا آرڈر نہیں مان رہے،چیف جسٹس نے ایک گھنٹے میں گیٹ کھولنے کا حکم دیا ۔فارن گریجویٹ ڈاکٹرزکی تنخواہوں اورنرسزکے سروس سٹرکچر کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ڈاکٹرزاورنرسوں کے تحفظات دس دن میں دور کرنے کے احکامات جاری کئے،نرسز کا عدالت میں کہنا تھا کہ ہمارے مسائل کوئی سننے والا نہیں،چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرزکے حوالے سے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری ہیلتھ کو مسائل حل کرنے کا حکم دیا۔