کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی جانب سے سزا کے خلاف دائر اپیل کی درخواستوں پر سماعت 14مئی تک ملتوی کر دی ۔ سندھ ہائیکورٹ میں شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی جانب سے سزا کے خلاف دائر اپیل کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔ عدالت میں مجرم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیئے ۔ دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ مقتول شاہ زیب پر گولی کس نے چلائی تھی ۔
پولیس واضح نہیں کر سکی ۔ جس جگہ شاہ زیب پر فائرنگ کی گئی ، وہ ہائی سکیورٹی زون کا علاقہ تھا ۔ شاہ زیب پر شاہ رخ جتوئی سمیت نامزد کسی ملزم نے بھی فائر نہیں کیا ۔ لطیف کھوسہ کا اپنے دلائل میں مزید کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق شاہ زیب کو پیچھے سے گولی ماری گئی لیکن پراسیکیوشن کے مطابق شاہ زیب پر سامنے سے فائر کیا گیا ۔ دلائل میں ان کا مزید کہنا تھا کہ دو گواہوں کے مطابق جس جگہ شاہ زیب پر فائرنگ کی گئی ، اس وقت علاقے میں بجلی ہی نہیں تھی جبکہ شاہ زیب کی بہن نے بیان میں کہا ہے کہ اس نے 11 فلور سے شاہ رخ جتوئی کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا ۔ اندھیرے میں 11 ویں فلور سے کسی شخص کو کیسے پہچانا جا سکتا ہے ۔ دلائل میں لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی اورنگزیب خود تسلیم کر چکے ہیں کہ تان دنوں دہشت گرد پولیس افسران اور ان کے اہل خانہ کو ٹارگٹ کر رہے تھے ۔ عدالت نے مجرم شاہ رخ جتوئی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد کیس پر مزید کارروائی 14 مئی تک ملتوی کر دی ۔ سندھ ہائیکورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی جانب سے سزا کے خلاف دائر اپیل کی درخواستوں پر سماعت 14مئی تک ملتوی کر دی ۔ سندھ ہائیکورٹ میں شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی جانب سے سزا کے خلاف دائر اپیل کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔ عدالت میں مجرم شاہ رخ جتوئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیئے ۔ دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ مقتول شاہ زیب پر گولی کس نے چلائی تھی ۔ پولیس واضح نہیں کر سکی ۔ جس جگہ شاہ زیب پر فائرنگ کی گئی ، وہ ہائی سکیورٹی زون کا علاقہ تھا ۔