اسلام آباد)نیوز ڈیسک)چین اور جاپان کے درمیان کشیدگی ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گئی ہے، اور اس بار وجہ لڑاکا طیاروں کے درمیان ہونے والی حالیہ فضائی ٹکراؤ کی متضاد تشریحات ہیں۔انادولو ایجنسی کے مطابق، جاپانی وزیر اعظم فومیو تاکائیچی نے اتوار کے روز ایک سخت بیان دیتے ہوئے چین کو خبردار کیا کہ وہ جاپانی فضائیہ کے طیاروں پر ’’ریڈار لاک‘‘ جیسے اقدامات دوبارہ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات پورے خطے کے لیے خطرناک نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔
جاپان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہفتے کے روز چینی جنگی طیاروں نے اوکیناوا کے جنوب مشرق میں بین الاقوامی فضائی حدود کے اندر جاپانی ایف-15 طیاروں کو نشانہ بنانے کے لیے فائر کنٹرول ریڈار استعمال کیا۔ وزیر دفاع شنجیرو کوئزومی کے مطابق چین کے J-15 طیارے، جو طیارہ بردار جہاز ’’لیاؤننگ‘‘ سے پرواز کر رہے تھے، دو الگ مواقع پر جاپانی طیاروں کو مسلسل ریڈار لاک کرتے رہے۔ جاپان نے اسے نہایت خطرناک حرکت قرار دے کر بیجنگ سے شدید احتجاج کیا، تاہم کسی طیارے یا عملے کو نقصان نہیں پہنچا۔دریں اثنا چین نے جاپانی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جاپان پر ہی ’’غیر ضروری اشتعال انگیزی‘‘ کا الزام عائد کیا۔
چینی بحریہ کے ترجمان وانگ شوئیمِنگ کا کہنا ہے کہ ’’لیاؤننگ‘‘ کیریئر گروپ، مشرقی میاکو آبنائے کے قریب معمول کی پروازوں اور تربیتی مشقوں میں مصروف تھا، مگر جاپانی طیارے بار بار قریب آ کر ان کے معمولات میں مداخلت کرتے رہے۔ترجمان نے کہا کہ جاپان کی یہ کارروائیاں نہ صرف چین کی فوجی تربیتی سرگرمیوں میں خلل ڈال رہی ہیں بلکہ فضائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔انہوں نے جاپان پر زور دیا کہ وہ ’’جھوٹے الزامات‘‘ کا سلسلہ بند کرے، سرحدی تناؤ بڑھانے والی سرگرمیوں پر قابو پائے اور چین کی سلامتی کے خلاف اقدامات سے باز رہے۔















































