کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبے پاکستان میں قرض معاف کرانے والوں کی ایک طویل فہرست موجود ہے،جس کے مطابق گزشتہ 27 برسوں میں4 کھرب روپے سے زائد کے قرضے معاف کروائے گئے ہیں۔27برسوں کے دوران 988 سے زائد کمپنیوں اور شخصیات نے 4کھرب 30 ارب 6کروڑ روپے سے زائد کے قرضے معاف کرائے ہیں۔
ایک ارب روپے سے زائد قرض معاف کرانے والی کمپنیوں اور شخصیات کی تعداد 19 ہے۔پاکستان اس وقت مجموعی طور پر 28 ہزار ارب روپے سے زائد بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔حکومت کی جانب سے ایوان بالا میں پیش کی گئی فہرست کے مطابق 1990سے 2015 تک قرضے معاف کروائے گئے ہیں۔ قرض معافی کے معاملے میں عبداللہ پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جس نے 2015 میں ایک کھرب 54 ارب 84 کروڑ 73 لاکھ روپے کے قرضے معاف کرائے ہیں۔مہران بینک اسکینڈل کے مرکزی کردار یونس حبیب نے 1997میں دو ارب 47 کروڑ روپے معاف کرائے ہیں۔ ریڈ کو ٹیکسٹائل کے مالک اور سابق چیئرمین احتساب بیورو سیف الرحمان خان نے 2006 میں ایک ارب 16 کروڑ 67 لاکھ روپے معاف کرائے۔فوجی سیمنٹ نے 2004 میں پانچ کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ معاف کرایا جب کہ سپیریئر ٹیکسٹائل ملز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 24 کروڑ 75 لاکھ روپے کے قرضے معاف کرائے۔حکومتی رپورٹ کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی سردار جعفر خان لغاری کی چوٹی ٹیکسٹائل ملز نے 2008 میں 30 کروڑ روپے کے قرضے جبکہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی مرزا شوگر ملز نے 2007 میں 7کروڑ روپے کا قرضہ معاف کروایا۔2002میں صادق ٹیکسٹائل ملز نے 5کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ معاف کروایا تھا جن کے مالکان میں تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری بھی شامل ہیں۔