اسلام آباد (آئی این پی ) سینیٹر مشاہد حسین سید سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہو گئے ، سینیٹر جاوید عباسی نے ان کا نام تجویز کیا ، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا خارجہ پالیسی ایک ایسا علاقہ ہے جس میں وسیع قومی اتفاق رائے، قومی مفاد اور پاکستان کی بین الاقوامی تصویر محفوظ رکھنا ہے، غیر ملکی معاملات ، پڑوسیوں کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کمیٹی کی ترجیحات میں ہیں ۔
سی پیک اور سب سے بہترین دوست چین کی حمایت، اتحاد کا فروغ ہماری غیر ملکی پالیسی کی بنیاد ہے،کمیٹی پارلیمنٹ اور حکومت کے درمیان پل بنانا چاہتی ہے۔ جمعہ کو پارلینٹ ہاوس میں اجلاس ہوا جس میں سینیٹر مشاہد حسین سید کو سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین منتخب کر لیا گیا ۔سینیٹر جاوید عباسی نے ان کا نام تجویز کیا ، اور سینیٹر نزہت صادق نے بھی انکی تائید کی ۔ تمام ارکان نے سینیٹر مشاہد حسین سید کو اپنے متفق انتخابات کے حوالے سے مبارکباد دی اور کہا کہ وہ پاکستان کے قومی مفاد اور بین الاقوامی تصویر کو اپنی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے فروغ اور تحفظ دینے کے لئے سب سے مناسب شخص تھے۔ اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی ایک ایسا علاقہ ہے جس میں وسیع قومی اتفاق رائے کی ضرورت، قومی مفاد اور پاکستان کی بین الاقوامی تصویر محفوظ، رکھنا ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ کمیٹی خارجہ پالیسی کے معاملات پر ایک آواز پر بات کریں۔سینٹرمشاہد حسین نے کہا کہ غیر ملکی پالیسی پاکستان کی پارلیمنٹ کی نگرانی کے تحت ہو نی چاہئے کیونکہ اس سے پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں کی نمائندگی ہو تی ہے اور خارجہ پالیسی عوام اور ان کے مفادات اور خواہشات کی نمائندگی کر تی ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی معاملات ، پڑوسیوں کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کمیٹی کی ترجیحات میں ہیں ۔
سی پیک اور سب سے بہترین دوست چین کی حمایت، اتحاد کا فروغ ہماری غیر ملکی پالیسی کی بنیاد ہے انہوں نے کہا مسلم ا مہ میں کشمیر، فلسطین اور روہنگیا جیسے معاملات پر پاکستان کے فعال اور اصول سازی کی پالیسی کا تعاقب کرتے ہوئے خارجہ امور کمیٹی پارلیمنٹ اور حکومت کے درمیان پل بنانا چاہتی ہے اور اس کے علاوہ سیمینار، میڈیا اور سول سوسائٹی سے سیمینارز، عوامی سنجیدگی اور تحقیقی کاغذات کے ذریعے دانشورانہ انضمام کی تلاش کرے گی.
انہوں نے کہا کہ کمیٹی خارجہ آفس کے ادارے کو مضبوط کرے گی۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ غیر ملکی پالیسی میں حکومت کا احتساب مکمل طور پر جانچ پڑتال اور شفافیت کو یقینی بنائے گی، کمیٹی باہر سے کسی بھی خلاف ورزی پر پاکستان کی اقتدار کی حفاظت کرے گی۔انہوں نے کہا پاکستان کی خارجہ پالیسی کو از سر نو تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا کہ پاکستان کے عالمی نقطہ نظر کو خاص طور پر قائداعظم کی تعلیمات کی عکاس کریں جنہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کو “بغیر امن اور امن” کی عکاس کرنا چاہیے. انہوں نے جنوری 1948 میں امریکی لائف میگزین کو اپنے انٹرویو میں قائداعظم کے مشہور خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “پاکستان فرنٹیئر پر رکھ دیا گیا ہے جہاں دنیا کی مستقبل کی سیاست پر قابو پانے والا ہے۔