اسلام آباد( آن لائن) وزارت دفاع نے مسلح افواج کے لئے مختص 11 کھرب روپے کے بجٹ کی تفصیلات قومی اسمبلی کو فراہم کردی ہیں اور دفاعی بجٹ کا 45 فیصد سے زائد پاک فوج ( آرمی ) استعمال کرے گی جبکہ تینوں مسلح افواج کے لئے فوجی سازو سامان کی خریداری کے لئے بھی بجٹ میں خطیر رقم رکھی گئی ہے ، وزارت دفاع کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی دستاویزات کے مطابق دفاعی بجٹ رواں مالی سال 2017.18 میں 920 ارب روپے تھا ۔
تاہم دفاعی اخراجات بڑھ کر 998 ارب روپے سے زائد ہوگئے جس پر 78 ارب روپے ضمنی بجٹ کی مد میں جاری کئے گئے اور نئے مالی سال 2018.19 میں دفاعی بجٹ گیارہ کھرب روپے رکھا گیا ہے جوکہ رواں مالی سال کے اصل بجٹ سے 180ارب روپے زائد اور ضمنی بجٹ کے مقابلے میں 102 ارب روپے زائد ہے ، گیارہ کھرب روپے کے مجموعی بجٹ میں سے آرمی 523 ارب روپے حاصل کرے گی جوکہ مجموعی بجٹ کا 45فیصد سے بھی زائد ہے اس میں سے فوجی جوانوں اور افسران کی تنخواہوں کی مد میں 295ارب روپے سے زائد خرچ ہونگے جبکہ فوجی سازو سامان کی خریداری اور فوجی مشقوں کے آپریٹنگ اخراجات پورے کرنے کے لئے 82 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں فوج کے فزیکل اثاثوں کی دیکھ بھال پر 68 ارب روپے اور سول ورکس پر 77ارب روپے سے زائد خرچ ہونگے۔ دستاویزات کے مطابق پاک فضایہ دفاعی بجٹ میں سے 233.7 ارب روپے حاصل کرے گی اس میں سے فضایہ کے ملازمین اور جوانوں و افسران کی تنخواہوں پر پچاس ارب روپے سے زائد خرچ ہونگے ، پاکستان ایئر فورس کے آپریشنل اخراجات 29 ارب روپے ہونگے ، فضایہ کے فزیکل اثاثوں کے لئے سب سے زیادہ 121 ارب روپے جبکہ سول ورکس کی مد میں32 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پاک بحریہ کے بجٹ میں بھی رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال میں سولہ ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے پاک بحریہ کو مجموعی طور پر 119 ارب روپے ملیں گے ۔
جس میں سے تنخواہوں کی مد میں 32 ارب روپے خرچ ہونگے ، آپریٹنگ اخراجات کے لئے 13 ارب، فزیکل اثاثوں کے لئے 55 ارب اور سو ل ورکس کے لئے 18 ارب روپے رکھے گئے ہیں دستاویزا ت کے مطابق انٹر سروسز اداروں اور دفاعی پیداوار کے اداروں سمیت اکاونٹس سے متعلق اداروں کو بھی آئندہ مالی سال میں 223.9ارب روپے ملیں گے ، دستاویزات میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ تینوں مسلح افواج نے مختلف اداروں سے دو ارب روپے سے زائد وصول بھی کرنے ہیں اور اس رقم کو مجموعی بجٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے ۔