اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن)لیگ نے غیرآئینی بجٹ پیش کرکے ووٹ کی توہین کی،بجٹ میں صرف ایک صوبے کو اہمیت دینے سے معاملات خرابی کی طرف جائیں گے،پیپلزپارٹی وفاق کو مضبوط بنانا چاہتی ہے لیکن اگر فیڈرل یونٹ کا احترام نہیں کریں گے تو حالات تباہی کی طرف جائیں گے، پارلیمنٹ کو مقدس سمجھیں اور تنقید کو سنجیدگی سے لیں،31 مئی کو اسمبلیاں تحلیل ہونگی ور90روز بعد الیکشن نہیں ہوسکتے،
پیپلزپارٹی نے ضیاء الحق کی نشانی آرٹیکل 62 اور 63 ختم کرنے کا کہا، ن لیگ نہ مانی، اب ضیا الحق کی آئینی شقیں ان کے بچوں کو کھا رہی ہیں، ہمارے شہروں کو نیویارک اور پیرس بنانے کی بات کی جاتی ہے، حکومت نے قرضے لینے کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔خورشید شاہ نے کہاکہ موجودہ حکومت کا چھٹا بجٹ غیر آئینی ہے،پارلیمنٹ میں متخب ممبران ملک کے عوام سے اپنا مینڈیٹ لیکر آتے ہیں،پیپلزپارٹی کے دور میں بجٹ پیش کرنے کے لیے آئین نہیں توڑا گیا،اس حکومت نے کہا ووٹ کا عزت دو اور اسی حکومت نے یو ٹرن لیا،بیس کروڑ عوام نے پارلیمنٹ کو جو مینڈیٹ دیا اس کی تضحیک ہوئی،پارلیمنٹ کی بالادستی کو چلینج کیا گیا ہے،ہمیشہ یہ بات کی کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کیا جائے،بجٹ پر انگوٹھا ہم سے لگوایا جارہا ہے،اپنے مینڈیٹ پر غیر آئینی طاقت کا استعمال کرنا تباہی پر لے جاتا ہے،ہم اس بجٹ پر بات ضرور کرینگے،عوام کو یہ پیغام ضرور دینگے کہ غلط اقدام اٹھایا جا رہاہے،حقائق اپنی جگہ پر موجود رہیں گے،جھٹلایا نہیں جا سکتا، مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا گیا تو ایسی تبدیلی آئے گی جو ناقابل فراموش ہوگی، حقائق کو جھٹلانے کی کوشش کی گئی تو واپس آنا مشکل ہو گاماضی پر تنقید کرنا بہت آسان ہے،ہم اور تم پر بات کرنا ٹھیک نہیں،
بجٹ میں کوئی ایسا پلان نہیں جس میں کوئی طریقہ کار بنایا جائے۔خورشید شاہ نے کہا کہ قومیں اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتیں تو کوئی بچانے نہیں آتا ہر ذی شعور کو اس ملک کی فکر ہے آلودگی بڑھتی جا رہی ہے، بجٹ میں ہم نے معاملہ نظر انداز کر دیا،بیس کروڑ عوام کے پینے کے پانی کی فراہمی کی فکر نہیں ہے یو این ڈی پی کہتا ہے کہ پاکستان نے پانی کے مسئلے پر کچھ نہیں سوچاآئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں پانی کا مسئلہ ہے۔خورشید شاہ نے کہاکہ جب تک صوبے
اور وفاق ملکر کوئی حل نہیں نکالیں گے مسائل حل نہیں ہونگے،صحت کے معاملے پر اس حکومت کا منشور تھا کہ بجٹ جی ڈی پی کا 2 فیصد ہوگا،کہتے ہیں سندھ میں کچھ نہیں ہورہا،آکر دیکھیں کہ سندھ میں ہم کیا کر رہے ہیں اگر کسی نے چیلنج کیا تو میں ایوان چھوڑ کر چلا جاؤنگا۔خورشید شاہ نے کہاکہ اگر سندھ اور خیبرپختونخواہ کو ڈیم سے مخالفت ہوتی تو بات کیوں کرتے،ڈیم بنا مگر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے ناں کرو ن لیگ منشور میں کہی نہیں لکھا تھا کہ اورنج ٹرین اور میٹرو نس ہوگی،ہم اورنج ٹرین اور
میٹرو بس کے خلاف نہیں ہیں جب لوگ بھوکے ہوں تو اورنج لائن بے فائدہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم کٹھن سے کٹھن وقت میں حکومت کے ساتھ بیٹھے اپوزیشن کو خوشی ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے پانچ سال پورے کر چکے ہیں پیپلز پارٹی نے ثابت کیا کہ ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں بینظیر کا ویژن ٹھیک تھا کہ پارلیمنٹ کو ایک ہونا چاہیے۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ زراعت کے بغیر لوگ بھوکے مریں گے ہمارے ملک میں زراعت پر توجہ ہی نہیں ہے بجٹ کا صرف ایک اعشاریہ پانچ زراعت پر خرچ ہوتا ہے
خوراک و زراعت کی بجائے میٹرو، اورنج لائن اور شو شا پر خرچ ہو رہا ہے ایک طرف نقصان والے ادارے فروخت کرنے کی بات ہو رہی ہے دوسری طرف میٹرو اور اورنج لائن پر اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے محمود اچکزئی حکومتی اتحادی ہے، لوگ اب اس سے بھی پوچھیں گیبلوچستان میں بجلی پر سبسڈی آدھی کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں بچہ پیدا ہوتا تھا تو 74 ہزار کا مقروض ہوتا تھا اذان کے بعد بچے کے کان میں کہتے تھے تو 74 ہزار کا مقروض ہے بچہ قرض کا سن کر رونے لگتا تھا
اب بچے کے کان میں کہتے ہیں تم ایک لاکھ تیس ہزار روپے کے مقروض ہو بچہ قرض کا سن کر روتا نہیں بلکہ چیختا ہے بچے کہتا ہے میں نے نہ کھایا نہ پیا اور ایک لاکھ 30 ہزار کا مقروض ہوں بچے کو کہتے ہیں تو نواز شریف کے دور میں پیدا ہوا ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ اس وقت توانائی کے شعبے میں سرکولر ڈیبٹ 514 ارب روپے ہیحکومت نے کہا تھا کہ اب سرکولر ڈیبٹ نہیں ہو گا ن لیگ کو صرف ضرورت کے وقت آئین یاد آتا ہے ہم نے آرٹیکل 62 اور 63 ختم کرنے کا کہا، ن لیگ نہ مانی ہم نے کہا یہ ضیا الحق کی نشانی ہے ختم کرو،انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے آقا کی نشانی ہے اب ضیا الحق کی آئینی شقیں اس کے بچوں کو کھا رہی ہیں، ہمارے شہروں کو نیویارک اور پیرس بنانے کی بات کی جاتی ہے حکومت نے قرضے لینے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔