اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)چیف جسٹس کا دہری شہریت کے باعث مراعات واپسی سے متعلق کیس میں محموداخترکی دوران سماعت بولنے کی کوشش پراظہار برہمی،جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ وہ زمانہ گیاجب آپ کاطوطی بولتاتھا۔سپریم کورٹ نے دہری شہریت پرنااہل ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے اوران کو تمام تنخواہیں ،مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں دہری شہریت
کے باعث مراعات واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں کی گئی ۔دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریکوری کی قسطیں کرسکتے ہیں،مکمل ختم نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ خدمت کی جگہ ہے،پیسے بنانے کی نہیں۔جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ دہری شہریت والے کیس میں کوئی رکن اسمبلی غریب نہیں۔دوران سماعت محموداخترکی بولنے کی کوشش پرچیف جسٹس برہم ہو گئے۔چیف جسٹس نے محموداخترنقوی کو بولنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ زمانہ گیاجب آپ کاطوطی بولتاتھا،بلاوجہ اور بغیراجازت بولنے کی کوشش نہ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دہری شہریت والوں سے 5 لاکھ کی ریکوری کرلیتے ہیں۔عدالت نے دہری شہریت پرنااہل ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے کے ساتھ ساتھ انکو تمام تنخواہیں اور مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے دہری شہریت والوں سے 5 لاکھ فی کس 6ماہ کی قسطوں کی صورت میں ریکوری کرنے کا حکم صادر کر دیا۔دریں اثناسپریم کورٹ نے ملک کے تمام سرکاری ملازمین کو تین روز کے اندر تنخواہ ادا کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ بدھ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی
ڈبلیو ڈی) ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا معصوم لوگوں کو تنخواہیں مل چکی ہیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ 6 لاکھ 56 ہزار افراد کو تنخواہ مل چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم صاحب اور صدر صاحب کو تنخواہیں دے دیں اورمجھے اس وقت تنخواہ دیں جب تمام ملازمین کو تنخواہ مل جائے۔عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے تمام سرکاری ملازمین کو تین دنوں میں تنخواہیں ادا کی جائیں۔یاد رہے کہ 24 اپریل کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جب تک پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل جاتیں وہ اس وقت تک اپنی تنخواہ بھی نہیں لیں گے۔