پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

اسلام آباد سے اغوا ہونے والی طالبات دو سال بعد بھی بازیاب نہ ہو سکیں،نوٹوں کی چمک دیکھ کر پولیس نے ملزم کی مرضی کی ضمنی تحریر کی، عدالت نے اہم حکم جاری کر دیا

datetime 2  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)وفاقی دارالحکومت سے دو سال پہلے اغواء ہونے والی طالبات بازیاب نہ ہو سکی، عدالت عالیہ اسلام آباد کی آخری وارننگ کے بعد انسپکٹر جنرل پولیس اپنی ٹیم کے ہمراہ آج پیش ہو گے، گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ یہ میری بیٹیاں ہے اگر 2مئی تک پیش نہ کی گئی تو انسپکٹر جنرل پولیس کو ٹیم کے ہمراہ جیل بھیجوائے گے، تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے رورل زون کے تھانہ کھنہ کے علاقے ضیا مسجد سے

اغواء ہونے والی پانچویں اور ساتویں جماعت کی طالبات کے اغواء کا م قدمہ دراج کیا گیا تھا، ایف آئی آر نمبر402جو کہ کئی دنوں کے بعد دراج کی گئی ایف آئی اے کے اندراج کے بعد پولیس نے2016ء سے لے کر ابھی تک مقدمے کو کماؤ پوت بنائے رکھا، درجنوں افراد کو گرفتار کر کے لاکھوں روپے کمائے گئے، جبکہ نامزد ملزم ریاض عرف صدف اور اس کی سرپرستی کرنے والے سیاسی شخصیات نے بھی لاکھوں کے نظرا نے پولیس کے افسران کو پیش کئے، جس کے بعد نوٹوں کی چمک دیکھ کر پولیس نے روایتی انداز میں حقائق پر پردہ ڈالتے ہوئے ملزم کی مرضی کی ضمنی تحریر کی، بعدزاں بچیوں کے اغواء کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا لیکن متاثرہ خاندان کی کوئی شنوائی نہ ہوئی، فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس افسران کی کئی بار سرزش کی لیکن پولیس افسران کے قانون پر جوں تک نہیں رینگی، ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ نامزد ملزم نے پہلے چھتر پر کہا کہ میں لڑکیوں کو سامان کے ساتھ افغانستان چھوڑ آیا ہوں، 2016ء سے ابھی تک پولیس طالبات کو بازیاب نہ کرواسکی، مدعی مقدمہ کا اس حوالے سے الزامات عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس میرے بچوں کا سودا کر چکی سبب کچھ عدالت میں بتاؤں گا پیسوں کی آفر بھی کی گئی میں خود90ہزار ملازمین کو دیتا ہوں میری بچیاں تین گھنٹے میں مل سکتی ہے اگر تفتیش افسر ایس ایچ اور اور ڈی ایس پی کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیجا جائے۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…