اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس فیصلہ لکھنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز افضل 6مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں، جسٹس اعجاز افضل کے کیرئیر کے حوالے سے موقر قومی اخبار روزنامہ ایکسپریس میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز افضل خان نو سال تک پشاور ہائیکورٹ کے جج رہے، اکتوبر 2009ءکو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے
اور بعدازاں 17 نومبر 2011 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔ واضح رہے کہ جسٹس اعجاز افضل خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق فیصلہ تحریر کیا تھا۔اس وقت جسٹس اعجاز افضل وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلا ف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ کی سربراہی کررہے ہیں۔ سینئر وکلاءفیصل صدیقی اور راحیل کامران شیخ نے جسٹس اعجاز افضل کو ایک شائستہ، اعتدال پسند جج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے آزادانہ فیصلوں کو یاد رکھاجائے گا۔جسٹس اعجاز افضل خان 6 مئی کو ریٹائر ہورہے ہیں، جسٹس اعجاز افضل خان کو ستمبر 2000 میں مشرف دور میں پشاور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا تاہم وہ پشاور ہائیکورٹ کے واحد جج تھے جنہوں نے تین نمبر 2007ءکے تحت پی سی او کے تحت حلف اٹھایا نہ پیپلزپارٹی کے دور میں نائیک فارمولہ قبول کیا وہ چند ججوں میں شامل تھے جنہوں نے 16 مارچ 2009ءکو کامیاب وکلا تحریک کے بعد معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کیا تھا۔جسٹس اعجاز افضل وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلا ف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ کی سربراہی کررہے ہیں۔ سینئر وکلاءفیصل صدیقی اور راحیل کامران شیخ نے جسٹس اعجاز افضل کو ایک شائستہ، اعتدال پسند جج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے آزادانہ فیصلوں کو یاد رکھاجائے گا۔
جسٹس اعجاز افضل خان 6 مئی کو ریٹائر ہورہے ہیں، جسٹس اعجاز افضل خان کو ستمبر 2000 میں مشرف دور میں پشاور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا تاہم وہ پشاور ہائیکورٹ کے واحد جج تھے جنہوں نے تین نمبر 2007ءکے تحت پی سی او کے تحت حلف اٹھایا نہ پیپلزپارٹی کے دور میں نائیک فارمولہ قبول کیا وہ چند ججوں میں شامل تھے جنہوں نے 16 مارچ 2009ءکو کامیاب وکلا تحریک کے بعد معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کیا تھا۔