اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بجٹ میں حکومت نے چھوٹے ملازمین کے انکم ٹیکس میں 150 فیصد اضافہ کر دیا ، 12 لاکھ روپے سے زائد سالانہ کمانے والے ملازمین کے انکم ٹیکس میں 96 فیصد اور 60 لاکھ سالانہ کمانے والے ملازمین کے انکم ٹیکس میں 50 فیصد تک کمی کر دی گئی ہے ،حکومت نے بجٹ میں سرکاری چھوٹے سکیل کے ملازمین پر کوئی بھی ٹیکس چھوٹ نہیں دی جبکہ گریڈ 19 سے 20 کے افسران کے لئے پر فارننس الاؤنس کے نام پر اربوں روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کر دیا
جس کو وزیراعظم کی صوابدید پر دو گنا بھی کیا جا سکتا ہے۔موصولہ دستاویزات کے مطابق حکومت نے سنئیر افسرا ن کو نوازنے کیلئے پر فارننس الاؤنس کا اعلان کیا ہے جس کیلئے مالی سال کے بجٹ 2018-19 میں 5 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جبکہ چار لاکھ یا اس سے زائد روپے سالانہ کمانے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی مد میں 400 روپے کٹوتی کو بڑھا کر 1000 روپے کر دیا ہے اسی طرح سالانہ 12 لاکھ روپے سے زائد کمانے والے ملازمین کو سالانہ انکم ٹیکس کی مد میں 2000ہزار روپے جمع کرانا ہونگے جبکہ پہلے یہ لوگ 50 ہزار روپے تک سالانہ انکم ٹیکس ادا کرتے تھے ۔اس طرح 60 لاکھ روپے سے زائد کمانے والے بیوروکریٹس ملازمین کو ی ٹیکس میں واضح چھوٹ دیدی گئی ہے ْ اور بیورو کریسی کو نوازنے کیلئے حکومت نے علیحد ہ سے فنڈز بھی قائم کر دیا ہے ۔من پسند افسران کو اسی فنڈ سے ادائیگیاں کی جائیں گی۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کا ملازمین کو ریلیف فراہم کرنے کا دعوی صرف بیورو کریسی تک ہی محدود رہا ہے اور چھوٹے ملازمین کو نظر انداز کر دیا گیا ہے جبکہ گریڈ 22 کے افسران کی تنخواہوں اور مراعات کی مد میں 660 فیصد تک اضافہ کیا گیا اور اس طرح گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں اور مراعات میں 200 فیصد سے 660 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور چھوٹے ملازمین پر 150 فیصد ان کم ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے ۔