جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے جھکا ہوں نہ جھکوں گا،پاکستان کی70سالہ تاریخ کو بدلنے کا وقت آ گیا، نواز شریف

datetime 30  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے جھکا ہوں نہ جھکوں گا،پاکستان کے عوام اور عوامی نمائندے میرے ساتھ ہیں،پاکستان کی70سالہ تاریخ کو بدلنے کا وقت آ گیا ہے، ماہ رمضان میں بھی عوامی رابطہ مہم جاری رکھیں گے،پاکستان کے استحکام اور مسائل کے حل کا سفر کامیابی سے کیا۔

لوگوں نے ڈر کی وجہ سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے اقدامات نہیں کیے،ہشتگردی کے خاتمے کے لئے ہمت اور بہادری کی ضرورت ہوتی ہے، دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے مشرف اور زرداری نے کیوں نہیں ہاتھ ڈالا،سینیٹ انتخابات میں عمران خان نے جو کچھ کیا سب کے سامنے ہے،پاکستان کسی کو گالیاں دینے،کسی کی پگڑی اچھالنے سے نہیں بنتا،عمران خان جھوٹ بولنے کے عادی ہیں،مخالفین کچھ بھی کر لیں عوام مسلم لیگ ن کے ساتھ ملکر نعرہ لگا رہے ہیں،حالیہ سروے کے مطابق ہم گھر گھر اپنا نظریہ پہنچائیں گے،آج مجھے تبدیلی نظر آرہی ہے،اب وقت وہ نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا، اب منزل ہمیں منزل تک پہنچائے گی،میں مشکلات میں گھرنے کے باوجود پاکستان کا سوچ رہا ہوں اور ہمیں پاکستان کے عوام کو اس کااچھا صلہ دینا ہے، مجھے پاکستان اور 22کروڑ عوام کی فکر ہے، میری یہ قربانی ان کے کام آ جائے تو میری یہ سیٹ بڑی خوش نصیبی ہے، اسی سے کامیابی کے چشمے پھوٹیں گے،، مشرف تو امریکی صدر بش کی ایک فوج کال پر لیٹ گیا اور ہم نے ملک کا سودا نہیں کیا، آج مجھے نیب کورٹس کے دھکے لگوائے جا رہے ہیں۔پیر کو ملتان اور بہاولپور ڈویژن کے پارٹی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جو مشکل وقت ہمارا چل رہا ہے اس کے باوجود میرے بھائی اور میری بہنیں یہاں موجود ہیں، میری خواہش ے کہ ہم اپنی منزل تک پہنچیں، یہ میرا کوئی ذاتی کام نہیں ہے، پاکستان کیلئے کام کر رہے ہیں ۔

مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ بڑی محنت سے کام کر رہے تھے، ہم ایک عبادت سمجھ کر خدمت کر رہے تھے، جب ہم 2013میں آئے تو پاکستان کے حالات سب کے سامنے ہیں،آج جو 2018کا پاکستان ہے وہ 2013کے پاکستان سے بہت مختلف ہے، ہم نے بڑی کامیابی کے ساتھ کام کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف بڑے اقدامات کئے، اس سے پہلے زرداری اور مشرف نے دہشت گردی کے خلاف کیوں ہاتھ نہیں ڈالا ۔

سب ڈرتے تھے، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سب ڈرتے تھے، ہم نے آ کر اس ڈر کو ختم کیا، 2013کی ٹی وی سکرین پر جائیں دیکھیں کہ کس طرح صبح و شام دہشت گردی کا راج تھا، کوئی بندہ سکون میں نہیں تھا، ہر جگہ پر لوگ پاکستان میں گھبرائے ہوئے اور خوفزدہ تھے، ہر صوبہ کے اندر اس خوفزدگی کے حالات موجود تھے، حتیٰ کہ اسلام آباد بھی محفوظ نہیں تھا،اس دہشت کے معاملے میں سکول کے بچوں نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں ۔

خاص طور پر اے پی ایس کے معصوم بچوں نے، میں صورتحال کی بات کروں گا کہ پاکستان میں کیسے دہشت گردی نے قدم جمائے، جب ہماری حکومت اقتدار میں آئی ہم نے اس وقت اس بات کا عزم کر لیا کہ ہم نے اس دہشت گردی کی لاقانونیت کو بند کرنا ہے، پاکستان اس مقصد کیلئے نہیں بنا تھا کہ یہاں ایسے کام وقوع پذیر ہوں، یہ کام ہماری اپنی کمزوریوں سے شروع ہوئے ۔

کراچی میں سندھ حکومت کا اپنا فرض تھا کہ وہ دہشت گردی کا خاتمہ کرتے اور وہ یہ کام پچھلے دور سے کرتے، سندھ میں بھی پی پی پارٹی کی حکومت کو دس سال ہونے کو ہیں، میرا ان سے یہ سوال ہے کہ انہوں نے 2013تک کیا کام کیا، دہشت گردی پر انہوں نے کیوں ایکشن نہیں لیا؟ کیا ان کا یہ فرض نہیں تھا؟ یہ سب کام ہمیں ہی کرنا پڑے، اس کام کے خاتمے کیلئے میں نے ہی سب پارٹیوں کو وہاں بلایا ۔

اس ے بعد میں نے وہاں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے میٹنگز کیں، پھر ہم نے میڈیا اور سول سوسائٹی سے بھی اس معاملے پر میٹنگز کیں،میں نے فیصلہ کرلیا کہ اب آپریشن ناگزیر ہے اور ہم نے اس کام کیلئے آپریشن شروع کر دیا اور آج اس آپریشن کے نتائج آپ کے سامنے ہیں، آج میں وزیراعظم نہیں ہوں لیکن آج پھر بھی لوگ ہماری اس خدمت کو یاد کرتے ہیں۔

اور بہت خوشی ہے اس بات کی کہ ہماری یہ خدمت یہاں کے رہنے والوں کے کام آئی، آج میں جو پیشیاں بھگت رہا ہوں، یہ سب مجھے ملک کی خدمت کرنے کی وجہ سے چند لوگ سزا کے طورپر دے رہے ہیں،عمران خان صاحب جھوٹ اور منافقت کی سیاست نہیں چلے گی، قوم سے سچ بولو، یہ کسی قسم کی اصولی سیاست نہیں ہے، یہ بے حد بے اصولی اور پرلے درجے کی سیاست ہے، عمران خان کہتے ہیں نیا پاکستان بنائیں گے ۔

نیا پاکستان منافقت سے بنتا ہے؟ پاکستان سچ بولنے سے بنتا ہے، نیا پاکستان جھوٹ اور منافقت سے نہیں بنتا، کسی کی پگڑی اچھالنے سے نیا پاکستان نہیں بنتا، گالیاں اور کسی کو ذلیل کرنے سے نیا پاکستان نہیں بنتا، حق اور سچ عوام کی خدمت سے پاکستان بنتا ہے، عمران خان صاحب کو پانچ سال کے پی میں حکومت ملی، کتنی عوام کی خدمت کرلی، کے پی کا مقابلہ اور موازنہ کریں پنجاب کے ساتھ، خان صاحب آپ نے کیا کیا۔

اور پنجاب نے کیا کیا، میں صرف عمران خان کو چیلنج کرنہیں کرتا کیوں کہ وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے، سندھ والوں سے بھی میں کہتا ہوں کہ 10سال سے آپ لوگ کہاں پر ہیں، سندھ والے کرلیں مقابلہ پنجاب کے ساتھ، سندھ میں ابھی لوگ بھوک سے مرتے ہیں ،تھر میں کبھی جا کر حالات کا جائزہ لیا، پورا کراچی کوڑا کرکٹ کا ڈھیر بن چکا ہے، اس ے مقابلے میں آپ لاہور دیکھیں آپ کو لگ پتہ جائے گا ۔

یہ سب کچھ لوگ جانتے ہیں اور انہیں نظر آتا ہے جو نیلم جہلم دس سال سے مکمل نہیں ہورہا تھا اسے ہم نے پچھلے مہینے مکمل کیا، آج بلوچستان کے کسانوں کی حالت بھی بدل گئی ہے،ہم نے عوام کی خدمت کیلئے اربوں روپے خرچ کئے، تربیلہ فور کو بھی ہم نے مکمل کیا، آج گیس کے منصوبے مکمل نہ ہوتے تو بجلی آج بھی 15گھنٹے غائب رہتی، نندی پور بھیکی جتنے بھی پاور پراجیکٹس ہیں۔

ہم نے آ کر مکمل کر کے دکھائے،1997سے1999تک کے دور میں ہم نے خدمت کا جذبہ ادا کیا اور ملک میں ایٹمی دھماکے کر کے دکھائے، آج ہمیں ہماری خدمات کا صلہ دیا جارہا ہے، کلنٹن نے ہمیں5ارب ڈالر کی پیشکش کی کہ ہم ایٹمی دھماکے نہ کریں، ہم نے ان کی اس پیشکش کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کی ایڈ اور مدد کی کوئی ضرورت نہیں، مشرف تو امریکی صدر بش کی ایک فوج کال پر لیٹ گیا۔

اور ہم نے ملک کا سودا نہیں کیا اور آج مجھے نیب کورٹس کے دھکے لگوائے جا رہے ہیں اور مجھ پر مقدم کھولے جارہے ہیں، ہم سینیٹرز کے ٹکٹ واپس لے لیتے شاید مسلم لیگ کے سینیٹرز اس طرح ہار جائیں، بلوچستان میں کرائے کے لوگ سینیٹرز بن گئے لیکن کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، آج ملک کا چیئرمین سینیٹ وہ ہے جسے کوئی شخص نہیں جانتا،آج اس طرح کا پارلیمنٹ بنایا جا رہا ہے ۔

کیا پارلیمنٹ میں اب اس طرح کے لوگ آئیں گے جو بکے ہوئے ہیں؟ اس بات کا جواب ملنا چاہیے کہ بلوچستان کی حکومت کس نے توڑی، سینیٹرز کا منصوبہ پہلے سے تیار شدہ تھا، آج مسلم لیگ کو سیاسی مخالفین پر دسترس حاصل ہے اور یہ سب آج ہم سے بہت پیچھے ہیں، حالیہ سروے کے مطابق ہم گھر گھر اپنا نظریہ پہنچائیں گے،آج مجھے تبدیلی نظر آرہی ہے،اب وقت وہ نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا، اب منزل ہمیں منزل تک پہنچائے گی،میں مشکلات میں گھرنے کے باوجود پاکستان کا سوچ رہا ہوں اور ہمیں پاکستان کے عوام کو اس کااچھا صلہ دینا ہے، مجھے پاکستان اور 22کروڑ عوام کی فکر ہے، میری یہ قربانی ان کے کام آ جائے تو میری یہ سیٹ بڑی خوش نصیبی ہے، اسی سے کامیابی کے چشمے پھوٹیں گے، اسی سے ہی تبدیلی آئے گی۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…