اسلام آباد(آن لائن)نوازشریف کا ایک اور قریبی ساتھی اور وفاقی کابینہ کا اہم ممبر وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل بھی قبضہ مافیا کا سرغنہ نکلا ہے،موصوف نے فیصل آباد کے مرکز میں10ارب روپے مالیت کی سرکاری زمینوں پر زراعت کے نام پر قبضہ کرکے اپنے کمرشل ادارے قائم کر رکھے ہیں جن کیخلاف اب نیب حکام نے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ذرائع سے حاصل دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیر مملکت
خزانہ رانا افضل نے سرکاری عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے فیصل آباد کے مرکزی علاقہ میں10کنال5مرلے اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے اور وعدہ کیا تھا کہ اس زمین پر فلاحی ادارہ ساحل ہسپتال تعمیر کیا جائے گا۔نیب ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں رانا افضل نے ساحل ہسپتال4کنال16مرلے پر تعمیر کیا تھا جبکہ باقی سرکاری زمین پر جوتوں کی دکان باٹا شوز1کنال8مرلے پر تعمیر ہے جبکہ اسی دکان میں سروس شوز کا سٹور بھی قائم کیا گیا ہے۔رانا افضل نے اس پلاٹ میں سے17مرلے پر گھر تعمیر کر رکھا ہے جبکہ6مرلے پر گراؤنڈ تعمیر کیا گیا ہے کاغذات کے مطابق رانا افضل نے8مرلے پر موبائل فون کمپنی کا دفتر اور ماڈل کالج بھی تعمیر کرایا ہے جبکہ2کنال 7مرلے کا رقبہ خالی چھوڑا ہے جبکہ اس پوری عمارت کے بیس منٹ میں شادی ہال کمرشل بنیادوں پر چلا رہا ہے۔ریکارڈ کے مطابق رانا افضل نے نوازشریف سے1988ء میں یہ زمین زرعی مقاصد کیلئے لیز پر الاٹ کرائی تھی اور گزشتہ27سالوں میں صرف ایک قسط1990 ء میں ادا کی تھی جس کے بعد زمین کی لیز پر عائد فیس بھی رانا افضل نے ادا نہیں کی جس کے خلاف بھی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔قانون کے مطابق ہسپتال تعمیر کرنے کے مقاصد کیلئے
حاصل کی گئی زمین پر کمرشل سرگرمیاں جاری نہیں رکھی جاسکتیں اگر لیز پر حاصل کرنے والے ایسا اقدام کرے گا تو حکومت یہ زمین واپس کالونی ڈیپارٹمنٹ کو واپس کرائے گی۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب حکومت نے1990ء میں رانا افضل پر معاہدے کی خلاف ورزی پر60 لاکھ روپے تاوان عائد کیا تھا تاہم رانا افضل نے ابھی تک یہ تاوان اور جرمانے کی رقم بھی ادا نہیں کی بلکہ معاملہ کو پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی میں گھسیٹتے رہے ہیں۔
ریونیو بورڈ نے رانا افضل کی استدعا پر زمین کی قیمت کو9اقساط میں ادا کرنے کا فیصلہ دیا لیکن موصوف نے اس پر بھی عمل نہیں کیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سرکاری زمین کو رانا افضل نے دھوکہ،فراڈ اور سیاسی طاقت کے استعمال سے حکومت پنجاب سے حاصل کر رکھی ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے،اب اس اہم سکینڈل کی تحقیقات کا فیصلہ نیب نے کیا ہے اور اگلے چند ہفتوں میں باقاعدہ تحقیقات شروع
کرنے کا باضابطہ اعلان بھی کردیا جائے گا۔2015ء میں ڈپٹی کمشنر فیصل آبا د نے قبضہ مافیا کیخلاف آپریشن کے دوران رانا افضل کی طرف سے ساحل ہسپتال کے ساتھ ساڑھے چودہ مرلے سرکاری زمین پر قبضہ کرکے ٹرکوں کا اڈہ اور سی این جی سٹیشن مسمار کردیا تھا ۔ضلعی انتظامیہ نے ساحل ہسپتال کی پوری عمارت کو خطرنا ک قرار دیا تھا جبکہ سرکاری زمین پر سی این جی سٹیشن اور پٹرول پمپ کی تعمیر بھی غیر قانونی قرار دے کر مسمار کردی ۔رانا افضل نے اس کا بدلہ سابق ڈی سی او فیصل آباد نورالامین مینگل کیخلاف قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں کیس دائر کر کے لیا تاہم استحقاق کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون نے مینگل کیخلاف تحریک ختم کرتے ہوئے رانا افضل کو غلیظ گالیاں اور فراڈیہ و دھوکہ باز قرار دیکر اسمبلی اجلاس سے نکال دیا تھا ۔