لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/نیوز ایجنسیاں )دماغی امراض کے ہسپتال کو پاگل خانہ کہنے پر پابندی عائد، چیف جسٹس کا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کا دورہ، ادویات کی عدم دستیابی پر اظہار برہمی ، سلمان رفیق مفت ادویات کیسے ملیں گی؟جہاں جاتا ہوں یہی مسئلہ سنتا ہوں،صوبائی و زیربرائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ سے استفسار، پریشان نہ ہوں،جو کارکردگی ہے ابھی نظر آجائے گی،
ہسپتال کے ایم ایس سے مکالمہ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت سے پہلے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا۔ چیف جسٹس کے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ سلمان رفیق نے انہیں ہسپتال بارے بریفنگ دی۔ چیف جسٹس نے دورے کے دوران ہسپتال میں مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیااور مریضوں کی عیادت کی۔ یک خاتون نے چیف جسٹس سے ادویات کی عدم دستیابی کی شکایت کی جس پر چیف جسٹس نے سخت اظہار برہمی کیا. جس پر چیف جسٹس نے کہا ہسپتال کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے،سلمان رفیق مفت ادویات کیسے ملیں گی؟جہاں جاتا ہوں یہی مسئلہ سنتا ہوں، چیف جسٹس نے ادویات کی عدم فراہمی پر وزیر صحت سے وضاحت طلب کرلی. چیف جسٹس نے ہسپتال کے کچن کا بھی دورہ کیا، چیف جسٹس نے ہسپتال انتظامیہ کو مخاطب کرکے کہا مجھے کچن بھی دکھائیں، دیکھتا ہوں کہ کیا انتظامات ہیں؟ . چیف جسٹس نے ایم ایس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا پریشان نہ ہوں،جو کارکردگی ہے ابھی نظر آجائے گی.مریضوں کے لواحقین سے گفتگو کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہسپتال کو کوئی پاگل خانہ نہیں کہے گا، مریض اور ان کے لواحقین پریشان نہ ہوں۔