اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے بجٹ میں بڑے نقائص کی نشاندہی کرتے کہا ہے کہ بجٹ میں حکومت نے نہیں بتایا کہ پانچ سو ارب روپے کے گردشی قرضے کیسے ادا کرے گی،حکومت نے یہ بھی نہیں بتایا کہ اس کے ذمے ایک کھرب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہو گی۔
وفاقی حکومت کے پیش کردہ بجٹ2018-19ء پر اپنے رد عمل میں اسد عمر نے کہا کہ بجٹ میں مالی خسارے کے بارے میں بھی جھوٹے دعوے کیے گئے ،حکومت کی جانب سے نا کی جانے والی ادائیگیوں کا بجٹ میں ذکر تک نہیں کیا گیا، اسدعمر نے کہا کہ تیزی سے سکڑتے ذرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے بھی بجٹ بالکل خاموش ہے ، بجٹ کے ذریعے قوم کو نہیں بتایا گیا کہ ملک تیزی سے ایک بیل آؤٹ پیکج کی جانب بڑھ رہا ہے، لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بھی صریحا دروغ گوئی اور غلط بیانی سے کام لیا گیا، اسدعمر نے کہا کہ حکومت بجٹ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا دعوی کر رہی تھی، جبکہ کروڑوں پاکستانی گرمی کے آغاز میں ہی بجلی سے محروم ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے مسترد کرنے کے باوجود ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو بجٹ کا حصہ بنایا گیا، اسد عمر نے کہا کہ امیر کبیرٹیکس چوروں ، منی لانڈرنگ کرنے والوں اور کرپٹ عناصر کی معاونت کیلئے یہ اسکیم بجٹ میں شامل کی گئی ، دیوالیہ پن کے خطرے کے باوجود انرجی پراڈکٹس کی درآمد پراصرار کیا گیا، ایل این جی اور کوئلے کی درآمد کیلئے سہولیات دیتے وقت بیرونی طور پر دیوالیہ پن کے امکانات کو نظر انداز کیا گیا، اسدعمر نے کہا کہ چوروں کو ایمنسٹی اسکیم دیتے وقت عام شہریوں کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا،چینی پر انیس روپے فی کلو اور تیل اور فون کارڈز پر تقریبا چالیس فیصد ٹیکس دینے والی عوام کو قطعا کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، درآمد شدہ پاوڈر ملک پر عوام سے پنتالیس فیصد تک ٹیکس کی شکل میں بٹورے جاتے ہیں۔