پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

جے آئی ٹی نے نقیب اللہ محسود قتل کیس کی تحقیقات مکمل کر لیں،خوبرو قبائلی نوجوان سمیت چاروں لڑکوں کو کس طرح قتل کیا گیا، تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

datetime 26  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار قاتل قرار،نقیب اللہ قتل کیس کی جے آئی ٹی ٹیم نے رپورٹ پیش کر دی، رائو انوار اور اس کی ٹیم نے ماورائے عدالت قتل کر کے دہشتگردی کا ارتکاب کیا، رپورٹ کے مندرجات۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کی تفتیش کرنے والے جے آئی ٹی ٹیم نے اپنی رپورٹ

میں سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کو قاتل قرار دیتے ہوئے نقیب اللہ محسود سمیت چاروں نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔ سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی کی تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ نقیب اللہ محسود کے ساتھ مارے گئے چاروں نوجوانوں کو جھوٹے اور جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ،جے آئی ٹی کو نقیب اللہ محسود اور اس کے ساتھ مارے گئے نوجوانوں میں سے کسی ایک کے خلاف بھی کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ملا۔جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ سے بھی چاروں افراد کا الگ الگ قتل ثابت ہوتا ہے، چاروں افراد کو دو الگ الگ کمروں میں قتل کیا گیا، ایک کمرے کے قالین پر دو افراد جب کہ دوسرے کمرے کے قالین پر چاروں مقتولین کے خون کے شواہد ملے جس سے ثابت ہوتا کہ چاروں افراد کو جھوٹے پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا اور بعد میں لاشیں دو مختلف کمروں میں ڈال دی گئیں جبکہ مقتول نظر جان کے کپڑوں پر موجود گولیوں کے سوراخ کی فرانزک رپورٹ کو بھی اس تفتیش کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مقتول نظر جان پر ایک سے پانچ فٹ کے فاصلے سے فائرنگ کی گئی،جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں ڈی پی او بہاولپور کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا ہے۔جے آئی ٹی رپورٹ

میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار نے نقیب اللہ ود یگر نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیا، راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران کا یہ عمل دہشت گردی ہے،اس ماورائے عدالت قتل کو تحفظ دینے کے لئے انہوں نے میڈیا میں جھوٹ بولا اور اس قتل کے بعد راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران و اہلکاروں نے شواہد ضائع کئے۔رپورٹ کے مطابق راؤ انوار اور دیگر ملزمان نے اپنے اختیارات کا بھی ناجائز استعمال کیا،

ملزمان کا مقصد اپنے دیگر غیر قانونی اقدامات کو تقویت اور دوام پہنچانا تھا،جے آئی ٹی نے رپورٹ کی تیاری میں جیو فینسنگ اور فرانز ک رپورٹ کا سہارا لیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کی گرفتاری کے بعد اس کے ہمراہ بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا، ملزم کیس میں ملوث نہ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکا جب کہ پوچھ گچھ کے دوران ملزم راؤ انوار نے تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…