منگل‬‮ ، 04 مارچ‬‮ 2025 

منظور پشتین ہمارا اپنا بچہ ، وہ غصے میں ہے ،اس کے بعض مطالبات جائز ہیں ،پاک فوج کے کورکمانڈرپشاورلیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے بڑا اعلان کردیا

datetime 24  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(آ ن لائن)کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے احکامات کی روشنی میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)سے مذاکرات کے لیے ایک جرگہ بنا لیا گیا ہے جس نے منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جرگہ میں سیاستدان اور بااثر قبائلی مشران شامل ہیں۔منگل کو کور ہیڈ کوارٹرز پشاور میں صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے کہا کہ

منظور پشتین کے بعض مطالبات جائز ہیں اور ان کے تمام جائز مطالبات آئین اور قانون کی روشنی میں حل کیے جا رہے ہیں۔ کور کمانڈر نے کہا کہ منظور پشتین ہمارا اپنا بچہ ہے، اس نے آرمی پبلک سکول سے تعلیم حاصل کی ہے لیکن اگر وہ غصے میں بھی ہے تو ہم انہیں سنیں گے۔کور کمانڈر پشاور نے مزید کہا پی ٹی ایم سے مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا ہے جبکہ منظور پشتین کی سول و فوجی حکام سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ منظور پشتین میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت کمزور ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاپتہ افراد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہیے۔قبائلی علاقوں میں امن و امان سے متعلق بات کرتے ہوئے کور کمانڈر نے کہا کہ فاٹا میں کسی بھی مقام پر کوئی خطرہ موجود نہیں، البتہ صرف پاکستان اور افغانستان کے مابین بین الاقوامی سرحد پر کسی حد تک خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود بعض غیر ملکی ایجنسیاں ہم پر دبا ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سارا فوکس اس وقت دونوں ممالک کے مابین بارڈر منیجمنٹ پر ہے اور اب تک 147 قلعہ نما چیک پوسٹیں قائم کی جا چکی ہیں جبکہ 21 تکمیل کے مراحل میں ہیں اور سرحد پر خاردار تاریں لگانے کا کام بھی پوری تیزی سے جاری ہے۔افغانستان کی جانب سے سرحد پر چیک پوسٹوں کے قیام کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے کچھ سرحدی چوکیاں بنائی بھی تھیں

جس میں سے کچھ ختم ہو گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کا 62 فیصد کام ہو چکا ہے۔کور کمانڈر نذیر احمد بٹ کے مطابق فاٹا میں جون 2018 تک 30 فیصد چیک پوسٹیں ختم ہو جائیں گی جبکہ صوبے کا حصہ بننے کے بعد وہاں کی پہاڑی پوسٹیں اپنے پاس رکھ کر تمام شہری چوکیاں سول اداروں کے حوالے کر دی جائیں گی۔طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک دہشت گرد ہے جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے اور اگر وہ سرنڈر بھی کریں تب بھی اس کے بارے میں فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی معلومات سے بہت فائدہ ہوا ہے لیکن وہ پھر بھی قاتل ہے، اس کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی۔



کالم



آپ کی تھوڑی سی مہربانی


اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…