منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

منظور پشتین ہمارا اپنا بچہ ، وہ غصے میں ہے ،اس کے بعض مطالبات جائز ہیں ،پاک فوج کے کورکمانڈرپشاورلیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے بڑا اعلان کردیا

datetime 24  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(آ ن لائن)کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے احکامات کی روشنی میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)سے مذاکرات کے لیے ایک جرگہ بنا لیا گیا ہے جس نے منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جرگہ میں سیاستدان اور بااثر قبائلی مشران شامل ہیں۔منگل کو کور ہیڈ کوارٹرز پشاور میں صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے کہا کہ

منظور پشتین کے بعض مطالبات جائز ہیں اور ان کے تمام جائز مطالبات آئین اور قانون کی روشنی میں حل کیے جا رہے ہیں۔ کور کمانڈر نے کہا کہ منظور پشتین ہمارا اپنا بچہ ہے، اس نے آرمی پبلک سکول سے تعلیم حاصل کی ہے لیکن اگر وہ غصے میں بھی ہے تو ہم انہیں سنیں گے۔کور کمانڈر پشاور نے مزید کہا پی ٹی ایم سے مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا ہے جبکہ منظور پشتین کی سول و فوجی حکام سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ منظور پشتین میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت کمزور ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاپتہ افراد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہیے۔قبائلی علاقوں میں امن و امان سے متعلق بات کرتے ہوئے کور کمانڈر نے کہا کہ فاٹا میں کسی بھی مقام پر کوئی خطرہ موجود نہیں، البتہ صرف پاکستان اور افغانستان کے مابین بین الاقوامی سرحد پر کسی حد تک خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود بعض غیر ملکی ایجنسیاں ہم پر دبا ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سارا فوکس اس وقت دونوں ممالک کے مابین بارڈر منیجمنٹ پر ہے اور اب تک 147 قلعہ نما چیک پوسٹیں قائم کی جا چکی ہیں جبکہ 21 تکمیل کے مراحل میں ہیں اور سرحد پر خاردار تاریں لگانے کا کام بھی پوری تیزی سے جاری ہے۔افغانستان کی جانب سے سرحد پر چیک پوسٹوں کے قیام کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے کچھ سرحدی چوکیاں بنائی بھی تھیں

جس میں سے کچھ ختم ہو گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کا 62 فیصد کام ہو چکا ہے۔کور کمانڈر نذیر احمد بٹ کے مطابق فاٹا میں جون 2018 تک 30 فیصد چیک پوسٹیں ختم ہو جائیں گی جبکہ صوبے کا حصہ بننے کے بعد وہاں کی پہاڑی پوسٹیں اپنے پاس رکھ کر تمام شہری چوکیاں سول اداروں کے حوالے کر دی جائیں گی۔طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک دہشت گرد ہے جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے اور اگر وہ سرنڈر بھی کریں تب بھی اس کے بارے میں فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی معلومات سے بہت فائدہ ہوا ہے لیکن وہ پھر بھی قاتل ہے، اس کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…