بے نظیر کے قتل میں اب کا سب سے بڑا دھماکہ خیز انکشاف مرحومہ کو قتل تو دہشت گردوں نے کیا لیکن پیچھے وجہ کیا نکلی ؟

24  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف کالم نگار رئوف کلاسر ا نے ایک پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ جب بے نظیر کا قتل ہوا تو اس وقت رحمان ملک ان کے سیکیورتی معاملات دیکھ رہے تھے ۔ رحمان ملک نے اس وقت کے سیکرٹری داخلہ کمال شاہ کو خط لکھا تھا جس میں جیمزاور کیمرز کا مطالبہ کیا تھا ۔ رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ حالانکہ کے ان کے پاس اربوں کی دولت ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی جیب سے

جیمرز نہیں لیے اور بے نظیر کو قتل کر وا دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل(ر)مشرف نے بھی بے نظیر کی سیکیورٹی کیلئے جیمرز دینے سے صاف انکار کر دیا تھا ۔ انہوں نے اپنے جاں نثار اکٹھے کر لیے تھے اور کہا کہ آپ اپنے جیالے اکٹھے کر لیں ۔ یہ ہمارے سیکیورٹی پر معمور ہوںگے ۔ رئوف کلاسرا نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے آخری چیف سیکیورٹی آفیسر خالد لطیف نے بے نظیر بھٹو کے قتل ہونے پر کہا کہ یہ دیکھیں کہ تین سیکیورٹی گارڑکارنرز ہوتے ہیں اور ان کی غفلت کی وجہ سے قاتل ان تک جا پہنچا وہ جاں نثار تھے جان دے تو سکتے تھے لیکن بچا نہیں سکتے تھے ۔ پیپلز پارٹی نے بینظیر قتل کرا دی لیکن نہ انہوں نے پروفیشنل سیکیورٹی گارڈز رکھے اور نہ ہی گاڑی کیلئے جیمرز خریدنا گوارا کیا ۔ قاتل آیا گولی ماری اور چلا گیا ۔ قبل ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا تھا کہ وقت بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش بے نقاب کرے گا ، بے نظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ داری ریاست کے تمام عناصر پر عائد ہوتی ہے ، قتل کے ذمہ دار پانچوں ملزمان کی بریت سے دہشت گردوں کو فتح کا تاثر ابھرا۔ ہماری حکومت کے دور میں کی گئی تحقیقات سے یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ گرفتار کئے گئے پانچوں ملزمان کا تعلق القاعدہ اور طالبان سے تھا ، دہشت گردبے نظیر بھٹو کے خون کے پیاسے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل ایک گھمبیر سازش تھی ، شاید اس سازش سے کبھی بھی پردہ نہ اٹھ سکے لیکن ہماری امید ہے کہ وقت ایک نہ ایک دن ضرور اس سے پردہ اٹھائے گا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس سارے مقدمے میں پیپلزپارٹی کو درخواست دینے کے باوجد عدالت نے فریق نہیں بنایا تھا ، فیصلے سے دہشت گردوں کی جیت کا تاثر ابھرا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کو وطن واپسی پر مناسب سیکیورٹی دینے سے انکار کردیا تھا ۔ پولیس افسر کو جائے وقوعہ دھونے کا حکم اعلیٰ حکام نے دیا تھا ۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور

حکومت میں کی گئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تجی کہ خود کش حملہ آور ناصر شاہ ان پانچوں ملزمان کے پاس حملے سے قبل ٹھہرا تھا جنہیں اب عدالت نے بری کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے ۔ پیپلزپارٹی قانونی جنگ جاری رکھے گی ، انسداد دہشت گردی عدالت نے گرفتار پانچوں ملزمان کی بریت کے فیصلے کو قابل افسوس قراردیتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ فیصلے کے وقت پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو عدالت میں موجود ہونا چاہیے تھا ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…