جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

اس وقت تک تنخواہ نہیں لوں گا جب تک ۔۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے تاریخ رقم کر دی، منصف ہونے کا حق ادا کر دیا

datetime 24  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جب تک پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل جاتیں اس وقت تک اپنی تنخواہ بھی نہیں لونگا،ایڈیشنل رجسٹرار صاحب یہ حکم ہے، میرے اکا ؤ نٹ میں چیک ڈیپازٹ نہیں کرانا،جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکا ؤ نٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ(پی ڈبلیو ڈی) ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنی تنخواہ لینے سے بھی انکار کر دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک باقی سرکاری ملازمین کو تنخوا ہ نہیں ملے گی مجھے بھی تنخواہ نہ دی جائے، یہ عام ہو چکا ہے کہ سرکاری ملازمین کو یکم کو تنخواہ نہیں ملتی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ریاست کے تمام ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی تک چیف جسٹس کو تنخواہ نہ دی جائے، چیف جسٹس نے ایڈیشنل رجسٹرار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایڈیشنل رجسٹرار صاحب یہ حکم ہے، میرے اکا ؤ نٹ میں چیک ڈیپازٹ نہیں کرانا۔ ملازمین کو ادائیگی کی تصدیق کے بعد میرا چیک میرے اسٹاف کو دیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں جیو ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ میر شکیل الرحمن بتائیں کہ تنخواہیں کیوں ادا نہیں ہوئیں؟ مالک کو کفالت کا حق ادا کرنا ہے، چیف جسٹس نے حامد میر سے کہا کہ آپ بھی کہہ رہے ہیں تنخواہ نہیں مل رہی، تنخواہ نہ ملی تو حامد میر کی مرسڈیز گاڑی کیسے چلے گی؟اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ مجھے

ابھی تک سمجھ ہی نہیں پائے، میرے خلاف شکایت کرنا ہے تو کریں۔واضح رہے کہ بدھ 4اپریل کو سپریم کورٹ میں میڈیا ہاؤسز میں تنخواہوں کی ادائیگی میں تا خیر سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی تھی دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جیونیوز کو 30 اپریل تک ملازمین کے تمام واجبات ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاتھا کہ ملازمین کسی بھی ادارے میں ریڑھ کی ہڈی

جیسی حیثیت ہوتی ہے اور ملازمین کے بل بوتے پر ہی آپ کے چینل چل رہے ہیں، بھیک مانگیں یا قر ض لیں، واجبات فوری اداکریں، ایک چینل نے تو پراپرٹی بیچ کر تنخواہیں ادا کیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ تنخواہیں دے کر سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں جب کہ اتوار کو بھی سماعت کرنا پڑی تو کریں گے کیوں کہ مسئلے کا حل چاہیے۔واضح رہے کہ میڈیا ہائوسز میں تنخواہوں کی ادائیگی کے

حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران حامد میر نے چیف جسٹس سے شکایت کی تھی کہ جیو نیوز میں تین ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی بند ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…