کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیسوں کی وصولی سے روکتے ہوئے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں بیکن ہاؤس، سٹی اور فاؤنڈیشن پبلک اسکول سمیت چار اسکولوں کے طلبا کے والدین کی جانب سے فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس عقیل عباسی اور مسز جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے کہا کہ جون جولائی کی فیس وصول نہ کرنے کا کوئی حکم نہیں ۔
المیہ ہے کہ حکومت اپنا کام نہیں کررہی سرکاری اسکول تباہی کا شکار ہیں۔ یہاں صرف فیسوں کا معاملہ نہیں مکمل پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ والدین پر بوجھ نہ پڑے اسکول کی رجسٹریشن سے ریگولیشن تک مکمل اور جامع پالیسی ہونی چاہئے۔ خاتون جج جسٹس اشرف جہاں نے استفسار کرتے ہوئے کہا رجسٹریشن اور ایڈمشن فیس کے نام پر دو ،دو لاکھ روپے لیے جاتے ہیں اس کا جواز ہے؟۔ایڈوکیٹ جنرل شبیر شاہ ایڈیشنل نے کہاکہ جون جولائی کی فیس نہ دینے کی خبر سن کر عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی جس پر جسٹس عقیل عباسی نے کہا مگر سندھ ہائیکورٹ کے حکم میں جون جولائی کے فیس کا کوئی ذکر نہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا سندھ ہائی کورٹ نے اسکول فیس میں اضافہ سے متعلق شق کو غیرقانونی قرار دیا ہے، فیصلہ کے مطابق 2001 کا اسکول ریگولیشن کا قانون موثر ہے، بیکن ہاس اور دیگر اسکولوں نے حکم امتناع کے باوجود پانچ فیصد سے زائد اضافہ کے واچرز جاری کیے۔ بیکن ہاؤس اسکول نے 5فیصد سے زائد فیس کا چالان دے دیا، 5 فیصد سے زائد فیس وصولی توہین عدالت ہے۔بیکن ہاؤس اسکول کے وکیل کمال اظفر نے کہا عدالتی فیصلہ میں حکومت کو اسکولز کی مشاورت سے نئی پالیسی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔سماعت کے دوران دو رکنی بینچ نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی، عدالت نیاسکولوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا فی الحال اسکولز 5 فیصد فیس وصول کریں اضافی فیس کی اجازت نہیں، بعد ازاں لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیاگیا۔