ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پشتون تحفظ موومنٹ اور حکومت میں تنازعہ بڑھ گیا،مریم نواز ،بلاول بھٹو سمیت دیگر سیاستدانوں حمایت میں اُٹھ کھڑے ہوئے،تمام رہنما و کارکن چھوڑ دیئے گئے

datetime 22  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری سمیت دیگر سیاستدانوں نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے حق کی حمایت کردی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی ایم کی جانب سے لاہور کے موچی گیٹ پر ریلی کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ضلعی انتظامیہ نے انہیں ریلی کی اجازت نہیں دی تھی

اور اس کے بعد تنظیم کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس پر پی ٹی ایم نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پشتون بھائیوں کو فوری رہا کیا جانا چاہیے اور جلسہ کی اجازت دی جانی چاہیے۔ یہ ملک اتنا ہی ان کا ہے جتنا ہم سب کا۔انہوں نے نے ایک علیحدہ ٹوئٹ میں کہا کہ ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو زبردستی دبانے کی کوشش نہ کبھی کامیاب ہوئی ہے اور نہ ہوگی، وجوہات کا سد باب کیا جائے۔بعد ازاں سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے پشتون تحفظ موومنٹ کے حق میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں پشتون اجتماع پر پابندی عائد کرنا تکلیف دہ امر ہے، یہ وقت ان کے زخم بھرنے کا ہے۔سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نہ صرف لاہور میں بیان کیے جانے والے دکھوں اور تکلیفوں کو سنے بلکہ ان کی آوازوں کو بند کرنے کے بجائے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھنا چاہیے یہ وقت قومی یکجہتی کا ہے۔دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہر پاکستانی کو احتجاج کا حق ہے اور پی ٹی ایم علیحدہ نہیں ہے،

اور انہوں نے ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف کی جانب سے لگائے جانے والے حالیہ نعرے ووٹ کو عزت دو کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔علاوہ ازیں لاہور پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پی ٹی ایم کے جلسہ منتظمین میں سے کسی کو حراست میں نہیں لیا بلکہ پشتون تحفظ مومنٹ کے جلسہ منتظمین کو سکیورٹی پر مذاکرات کے لیے بلایا گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے جلسے کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا، اور دعویٰ کیا کہ ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اجازت دینے سے انکار کیا۔ادھر پی ٹی ایم کا کہنا تھا کہ ہمارے تمام کارکن چھوڑ دیئے گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کے کارکنان اور رہنماؤں کو تین سے چار گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…