پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

چاند دیکھنے کا معاملہ ٗحکومت کا مفتی پوپلزئی کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ،اب ان کے ساتھ کیا سلوک کیاجائیگا؟ چونکا دینے والے انکشافات

datetime 21  اپریل‬‮  2018 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے قانون سازی کرنے کے بجائے شوال کا چاند دیکھنے کے معاملے کو تنازع سے بچانے کے لیے حکومت نے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برسوں کے دوران بیک وقت دو عیدیں منائی جاتی رہیں ہیں کیونکہ پشاور میں مسجد قاسم علی خان کے عالم دین

مفتی شہاب الدین پوپلزئی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شوال کے چاند کا علیحدہ اعلان کردیتے ہیں۔پارلیمنٹ کی کارروائی کا وقت نہ ہونے کے باعث حکومت کو کمیٹی کی جانب سے بل نہیں مل سکتا جسے دونوں ایوان سے منظور کرایا جاسکے جس کی وجہ سے وزارت مذہبی امور نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے کو وزارت داخلہ بھیجا جائے۔وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا مسئلہ ہے اور ہم حکومت میں ہوں یا نہ ہوں، ملک میں دو عیدیں ہوتی نہیں دیکھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ یہ مسائل صرف ایک دو شخصیات کے ساتھ ہیں اور وزارت داخلہ مفتی پوپلزئی کو اس سال بھی دبئی بھیج دے گی تاکہ عوام عید ایک ساتھ منا سکیں۔حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہورہی ہے ٗ عید الفطر جون کے درمیانی حصے میں ہوگی تاہم وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ کچھ چیزیں پارٹی کی حد سے باہر ہیں اور جو بھی اگلی حکومت بنائے گا وہ بھی اس ہی طرح کی حکمت عملی اپنائے گا۔حکومت کو کئی سالوں سے اس مسئلے کا علم ہونے کے باوجود کوئی قانون منظور نہیں کیا جاسکا ہے۔خیال رہے کہ وزیر مذہبی امور کی جانب سے کیبنٹ سیکریٹریٹ کو دسمبر 2017 میں قانون کا ڈرافٹ بھیجا گیا تھا تاہم اسے اب تک اٹھایا نہیں گیا۔

سردار یوسف کا کہنا تھا کہ 9 رکنی رویت ہلال کمیٹی کو 1974 میں قومی اسمبلی کے منظور کردہ قرارداد کے تحت قائم کیا گیا تھا تاہم اب اس کمیٹی میں 26 ارکان ہیں لیکن اسے اب تک آئینی اور قانونی حیثیت نہیں دی گئی ہے اور اس کمیٹی کے اراکین کے انتخاب کیلئے بھی کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں۔معاملے کو پہلی مرتبہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور سینیٹر حافظ حمداللہ کی جانب سے اٹھایا گیا تھا۔

جون 2016 میں انہوں نے وزارت سے اس معاملے کو حل کرنے کا کہتے ہوئے کہا تھا کہ اس تنازع کی اصل وجہ یہ ہے کہ رویت ہلال کمیٹی کی آئینی و قانونی کوئی حیثیت نہیں ہے۔حکومت کو اس معاملے پر کاغذی کارروائی مکمل کرنے میں 19 ماہ کا وقت لگا جس کے بعد انہوں نے دسمبر 2017 کو بل کا ڈرافٹ وفاقی کیبنٹ میں منظوری کے لیے بھیجا تھا۔پیش کردہ بل میں کہا گیا کہ رویت ہلال کمیٹی کے اعلان سے پہلے چاند کا اعلان کرنے والے ٹی وی چینلز کو 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ اس کی لائسنس کی معطلی کے حوالے سے بھی دیکھا جائے گا۔

ڈرافٹ کیے گئے بل میں تجویز کی گئی تھی کہ چاند کے غلط شواہد دینے والے کو 6 ماہ جیل اور 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔دریں اثنا اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے رکن علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں ہونی چاہیے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ چاند کا اعلان کرے اور اسی دوران اس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کا اس معاملے پر سنجیدہ نہ ہونے کی وجہ سے غیر ریاستی عناصر کو چاند دیکھنے میں کردار ادا کرنے کا موقع ملا ہے۔

موضوعات:



کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…