لاہور (آن لائن) وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) پنجاب کے انسداد سمگلنگ سرکل نے پنجاب کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے7 لینڈ روٹ ایجنٹوں سمیت ایک انتہائی مطلوب انسانی سمگلر کو گرفتار کر کے ان کے خلاف تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری محمد احمد نے گزشتہ روز اپنے آفس میں پریس کانفرنس کے دوران ملزمان کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ۔
کہ طاہر منیب یوسف عرف جارج نے لوگوں کو یورپ اور امریکہ بھجوانے کیلئے لاہور چمبرز آف کامرس میں اپنی 2 کمپنیاں رجسٹرڈ کرا رکھی تھیں جن کی مدد سے خود کاغذات تیار کرواتا اور لوگوں کو کاروباری شخصیات بنا کر بیرون ملک خصوصاً یورپ اور امریکہ بھجوانے کا دھندہ کرتا تھا۔ ملزم جارج کے خلاف اب تک 80 لاکھ روپے مالیت کے فراڈ کی شکایات وصول ہو چکی ہیں۔ ملزم طاہر منیب یوسف عرف جارج نے میڈیا کے سامنے اپنے جرم کااعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے بہت سے لوگوں کو یورپ اور امریکہ بھجوانے کا جھانسہ دے کر رقومات وصول کی ہیں جنہیں وہ باہر بھجوانے میں ناکام رہا ہے۔ ملزم نے بتایا کہ اس کی لاہور چیمبرز آف کامرس میں کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جس کی مدد سے ہو شہریوں کو باہر بھجوانے کا عرصہ دراز سے دھندہ کر رہا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ شوکت حسین نامی انتہائی مطلوب ملزم کو جسکا اندارج ایف آئی اے کی سرخ کتاب میں بھی موجود ہے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ ملزم شہریوں کو حج و عمرہ کے نام پر دھوکہ دے کر لاکھوں روپے سے محروم کر چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم عرصہ دراز سے سپین میں مقیم ہے اور لوگوں کو اپنے بیرون ملک ہونے پر متاثر کر کے لوٹتا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امجد حسین نامی ملزم سادہ لوح شہریوں کو لیبیا ملازمت دلوانے کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے سے محروم کر چکا ہے۔ گرفتار ملزمان میں سلمان فرخ لوگوں کو سپین بھجوانے کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے سے محروم کر چکا ہے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا گرفتار مہر عرفان جعلی کاغذات پر سپین سے بے دخل ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم مزمل حسین شہری مرزا ارشد بیگ کو باہر بھجوانے کا جھانسہ دے کر رقم وصول کرتا ہوا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری محمد احمد نے میڈیا کو بتایا کہ حج عمرہ کے سیزن میں گلی محلوں میں قائم خود ساختہ ایجنٹوں سے شہریوں کو خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔
شہریوں کو سستے پیکیج پر حج و عمرہ کے لئے بھیجنے کی پرکشش پیش کش کرنے والے فراڈ گروپوں میں جن سے لوگوں کو خبردار رہنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ صرف ان ایجنٹوں سے جوع کرنا چاہیے جن کے شہر کے مختلف علاقوں میں باقاعدہ دفاتر قائم ہیں اور وہ لائسنس یافتہ ہیں پریس کانفرنس کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال سامنے آئی جب ایک ملزم مہر عرفان نے میڈیا کے سامنے روتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے میری جیب سے پیسے نکال لئے ہیں۔
اور مجھے بے گناہ پکڑا گیا ہے اس نے بتایا کہ وہ عرصہ دراز سے سپین میں مقیم ہے اور وہ بے قصور ہے اسے ایف آئی نے کبھی طلب نہیں کیا، ایف آئی اے حکام نے اس کے ساتھ انتہائی زیادتی کی ہے، ملزم کے رونے دھونے پر ڈپٹی ڈائریکٹر نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ بے گناہ ہیں تو آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا، پریس کانفرنس کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر نے اس کا ریکارڈ میڈیا کے سامنے پیش کر دیا۔
جس کے مطابق ملزم مہر عرفان مارتا ہے طلب کیے جانے پر حاضر نہیں ہوا اور عدالتی مفرور ہے، انہوں نے بتایا کہ ملزم نے یہ سارا ڈرامہ میڈیا کو دیکھ کر رچایا ہے، اس کا مقصد صرف میڈیا کے ذریعے ہمدردی حاصل کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں، انہوں نے بتایا کہ سادہ لوح شہریوں کو بیرون ممالک پرکشش ملازمتوں کا جھانسہ دے کر فراڈ کر کے لوٹنے والوں کے خلاف مہم جاری ہے، ہر روز انسانی سمگلر گرفتار ہو کر چالان کیے جا رہے ہیں۔