کراچی (این این آئی)وزیر اعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کے لوگ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہیں، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ خود ساختہ ہے ،گیس کی کمی کا مسئلہ نہیں ہے، وفاقی حکومت سے کہتا ہوں کے الیکٹرک اورسوئی سدرن نہیں سنبھل رہے توہمارے حوالے کردیں۔ شہر کے حالات اب بہت بہتر ہیں ، یہ درست ہے شہر میں امن و امان کی زمہ داری رینجرز کی نہیں۔
پولیس کی ہے مگر شہریوں کو جاری ترقیاتی کاموں کی وجہ سے پریشانی ہے ۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے مشیر خزانہ بھی کچھ نہیں کررہے،مشیر خزانہ اپنے شہر کے مسائل حل کرنے کے بجائے بیرون ملک دورں میں مصروف ہیں ۔ وفاق کے پاس اگر بجلی بحران حل کرنے کی صلاحیتیں نہیں تو سندھ حکومت کو اختیار دے ۔۔جمعہ کو ایکسپوسینٹرکراچی میں 15مائی کراچی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں پہلا ایشو امن و امان اور انفرااسٹرکچرکا تھا، جو کچھ میں نے کہاتھا وہ پورا کیا، شہیدذوالفقاربھٹونے شارع فیصل کو بنایا تھا،ہم نے توسیع کی، واٹراینڈ سیوریج کی لائنیں بھی ٹھیک کی گئیں، طارق روڈ پر کام 40سال بعد ہوا ، یونیورسٹی روڈ کو مکمل کیا، بہترین سڑک تعمیر کی گئی۔انہوں نے کہاکہ پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کوکراچی والوں نے انجوائے کیا، حالات پہلے کی نسبت بہت اچھے ہیں، بوہری کمیونٹی کے روحانی پیشوا کو میں نے دعوت دی تھی، پرنس کریم آغاخان بھی کراچی کاکامیاب دورہ کرکے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکم ہے کام کرولیکن پتہنہیں کیونکہ پابندی لگائی گئی ہے، حکم ہے تمہاراوقت پوراہوگیا ہے اب جاکرآرام سے سوجائیں۔کراچی میں بجلی کے بحران کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مسئلے پربات چیت جاری ہے، بجلی کے مسئلے پر وزیراعظم سے6مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے، ایس ایس جی سی اورکے الیکٹرک کے آپس میں مسائل ہیں۔
دونوں اداروں کے مسائل کاخمیازہ عوام بھگت رہے ہیں، ایس ایس جی سی کا 73 فیصد کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہے۔سیدمرادعلی شاہ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر وزیراعظم کوکئی خطوط لکھ چکاہوں، اسلام آبادمیں بیٹھ کربڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں، وزیراعظم نے مفتاح اسماعیل سے بات چیت کرنے کی ہدایت کی، مفتاح اسماعیل سے رابطے کی کوشش کی پتہ چلاوہ بیرون ملک ہیں، وزیراعظم خود بیرون ملک دورے کر چکے ہیں لیکن مسئلہ حل نہیں کیا گیا۔
وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ایک صاحب لندن میں دوسرے واشنگٹن میں ہیں، کراچی کے لوگ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہیں، کے الیکٹرک بھی وفاق کے کنٹرول میں آتاہے، کے الیکٹرک میں سندھ حکومت کا کوئی حصہ نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ کراچی کی انڈسٹری بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تباہ ہورہی ہے، کراچی کی انڈسٹری ان لوگوں کے دل میں کھٹکتی ہے، بجلی کے مسئلے پر وزیراعظم کو آج پھر ایک خط لکھ رہاہوں۔
سی سی آئی کی میٹنگزبلائی گئی ہیں وزیراعظم کو کہوں گا میں واک آئوٹ کرتاہوں۔سید مرادعلی شاہ نے کہاکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کامسئلہ خود ساختہ ہے، گیس کی کمی کا مسئلہ نہیں، وفاقی حکومت سے کہتا ہوں کے الیکٹرک اورسوئی سدرن نہیں سنبھل رہے تو ہمارے حوالے کر دیں، لوگوں کولوڈشیڈنگ سے ترسانے کیلئے ایف آئی اے کواستعمال کیاجارہاہے، ایس ایس جی سی والے کہتے ہیں۔
ایف آئی اے جیل میں ڈالنے کی دھمکی دیتی ہے۔گزشتہ روز بھی پریس کانفرنس میں انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ کراچی والوں سے دشمنی کی جا رہی ہے، بدلہ لیا جا رہا ہے، مسئلہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کا ہے،بجلی کی وجہ سے سندھ پریشان ہے،وفاقی حکومت کو کراچی کی کوئی پرواہ نہیں،سوئی سدرن کو 73فیصد وفاق اون کرتا ہے، ہمیں کہا جاتا ہے کہ ایل این جی لے لیں، کیوں لے لیں؟۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے دونوں اداروں کا مشترکہ اجلاس وزیراعلی ہاوس میں بلایا گیا اور کوشش کی کہ یہ مسئلہ حل کیا جاسکے تاہم پتہ چلا کہ مسئلہ سوئی سدرن گیس کمپنی کا ہے، تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ13 ارب روپے کا معاملہ ہے۔