کراچی (آئی این پی)سندھ ہائی کورٹ نے شہرکے مختلف علاقوں سے اغواکیے جانے والے اورگم شدہ بچوں کی بازیابی کے لیے پولیس کوتمام وسائل بروئے کارلانے اور بچوں کو فوری بازیاب کرنے کا حکم د یدیا۔ گزشتہ روز دو رکنی بینچ کے روبرو شہر کراچی میں بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق روشنی ہیلپ لائن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت پر6 سالہ مرسلین اور 5 سالہ کاشف کے والدین نے عدالت کو بتایا۔
کہ6 سالہ بچی مرسلین کو قائد آباد سے اغوا کیا گیا، 5 سالہ کاشف کوناظم آباد سے اغوا کیا گیا۔پولیس حکام نے بتایا گمشدہ بچوںکی بازیابی کے لیے کوششیں کی جارہی ہے ،انچارج اے سی ایل سی نے بتایاکہ گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کی جارہی ہیں،روشنی ہیلپ لائن کے وکیل نوید احمد ایڈووکیٹ نے موقف اپنایاکہ کراچی سے ہر سال 2 سے 3 ہزار بچے اغوا کیے جاتے ہیں۔تھانوں میں اغواکے مقدمات درج کرنے کا کوئی طریقہ کار متعین نہیں، ہر تھانے میں بچوں کے اغوا و گمشدہ کی رپورٹ کے اندراج کے لیے الگ ڈیسک بنائی جائے، جب تک اغواکی وارداتوںکی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کیے جائیںگئے بچوںکے اغوا کے واقعات نہیں روک سکیں گے۔عدالت نے پولیس حکام کو حکم دیاکہ بچوںفوری بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں، عدالت نے سماعت10مئی تک ملتوی کردی، اس سلسلے میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا شہرکے مختلف علاقوں سے اب تک 19بچے کبر یم سلم جان، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد، منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان شامل ہیں اغواہوچکے ہیں جن کی عمریں عمریں ڈھائی سے 14 سال کے درمیان ہیں ،پولیس بچوںکی بازیابی کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کررہی ہے۔