اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کمیٹی کو 5 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔بدھ کواسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے کیس کی سماعت کی اس موقع پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ابھی تک
کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمشنر آفس نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھجوا دی ہے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہٹ اینڈ رن کیس میں الکوحل کا ٹیسٹ سب سے پہلے ہوتا ہے ٗپولیس نیالکوحل ٹیسٹ نہ کرا کے خود ثبوت خراب کیا ہے۔جسٹس عامر فاروق نے ایس ایچ او خالد اعوان سے سوال کیا کہ کیا آپ کو کسی کا فون آیا تھا کہ سفارتی اہلکار کو جانے دیں جس پر ایس ایچ او نے کہا کہ دفتر خارجہ سے فون آیا تھا جس میں امریکی اہلکار کو جانے دینے کا کہا گیا۔ جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سفارتی استثنیٰ میں کیا بیان ہوسکتا ہے ٗکیا آپ نے بیان لیا ٗکوئی پاکستانی ایکسیڈنٹ کرے تو آپ گاڑی کے اندر شراب کی بو سونگھتے ہیں اور گورا دیکھ کر پولیس کے ہاتھ ویسے ہی کانپ گئے ہوں گے۔اس موقع پر ایس ایچ او خالد اعوان نے کرنل جوزف کا بیان عدالت میں پیش کیا جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے بیان انگریزی میں کیوں نہیں لکھا ٗکل کو کرنل جوزف کہے گا یہ اردو میں بیان ہے اور مجھے اردو نہیں آتی۔جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا آپ نے یہ بیان کس وقت ریکارڈ کیا تھا جس پر ایس ایچ او نے کہا کہ تھانے میں جب وہ گاڑی کے اندر تھا اس وقت سوال کیے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سفارتی استثنیٰ ضرور حاصل کریں لیکن قانون سے گزرنا پڑیگا ٗ سفارتی استثنیٰ میں کسی کو
مارنے کا اختیار حاصل نہیں، امریکی ہونگے تو اپنے ملک میں ہوں گے۔ ایس ایچ او خالد اعوان نے کہا کہ دفتر خارجہ کو تفصیلات بھجوائی ہیں کہ وہ ویانا کنونشن کے مطابق پولیس کی معاونت کرے۔