اسلام آباد (آن لائن) نیب نے وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری کے خلاف کرپشن الزامات پر تحقیقات شروع کردی ہیں‘ طارق فضل چوہدری پر الزام ہے کہ انہوں نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن ‘ پیرا اور سپیشل ایجوکیشن میں کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانی کی ہے اور اپنے غیر قانونی اثاثوں میں اضافہ کیا ہے ۔ طارق فضل چوہدری نواز شریف اور مریم نواز کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں اور گزشتہ تین سالوں سے اہم وزارت کا قلمدان سنبھال رکھا ہے۔
فیڈرل ایجوکیشن شعبہ میں گزشتہ تین سالوں میں 9 ارب روپے سے زائد کے فنڈز دیئے گئے ہیں بالخصوص مشیل اوبامہ کی طرف سے تعلیم کے نام پر دی گئی 70 ملین ڈالر کی امداد کے اخراجات کی ذمہ داری بھی طارق فضل چوہدری کے پاس تھی اور مبینہ طور پر ان فنڈز میں بھی بھاری مالی بدعنوانی کی گئی ہے ۔ طارق فضل چوہدری پر الزام ہے کہ انہوں نے ماڈل سکولوں کے سربراہوں کی تعیناتی میں بھی بدعنوانی کر رکھی ہے جبکہ کرپشن میں ملوث لوگوں کو پرنسپل بنا رکھا ہے۔ طارق فضل چوہدری پر یہ بھی الزام ہے کہ دوائیوں کی خریداری میں مالی بے قاعدگی کر رکھی ہے جو یہ تمام ریکارڈ نیب کو موصول ہوا ہے جبکہ نجی سکولوں کے معاملات کی دیکھ بھال کرنے والے ادارہ ’’پیرا‘‘ کے مالی معاملات میں بھاری مالی بے قاعدگیاں سامنے آچکی ہیں نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ طارق فضل چوہدری کے تمام بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کی جائیں گی اور اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشن کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاق کے زیر انتظام ماڈل سکولوں میں تزئین و آرائش کے نام پر کروڑوں روپے کے قومی فنڈز ہضم کئے گئے ہیں جس کے ناقابل تردید ثبوت نیب کو حاصل ہوچکے ہیں۔ سپیشل ایجوکیشن کا سربراہ ایک ایسی خاتون کو بتایا گیا ہے جو اس عہدہ کیلئے مطلوبہ معیار پر بھی نہیں اترتی ۔ اس ادارہ کے سربراہ پر طارق فضل کی مہربانیوں کا بھی حساب لیا جائے گا۔ طارق فضل چوہدری نے سپیشل ایجوکیشن کی سربراہ کو مسلسل تین دفعہ ملازمت میں توسیع دی ہے اور ایف سکس سیکٹر میں گھر بھی الاٹ کر رکھا ہے اس بارے بھی طارق فضل چوہدری سے تحقیقات ہوں گی۔ وزارت ہاؤسنگ نے سپیشل ایجوکیشن کی سربراہ سے کرایہ وصولی کیلئے نوٹس جاری کیا تھا جو طارق فضل چوہدری نے عمل ہی نہیں کرایا ہے اس حوالے سے جب طارق فضل چوہدری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نیب کے اعلامیہ پر باصابطہ جواب دینے پر تیار نہیں ہوئے۔