کراچی (این این آئی)پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفیٰ کمال نے کہاکہ ہم نے کسی کو پتھر نہیں مارا بندوق نہیں اٹھاء اگر ہم صبر نہ کرتے اور دست و گریباں ہو جاتے تو آج دس دن میں 3 ایم این اے اور 5 ایم پی اے نہیں آتے یہ تو ہمارا پہلا امتحان تھا، تو میرے ساتھیوں اب یہ دوسرا امتحان آگیا اور یاد رکھو اللہ کام انہیں کو دیتا ہے جو مضبوط لوگ ہوتے ہیں 2018 کا الیکشن آرہا ہے آج نہ اسپتال میں دوا ہے نہ علاج ہے۔
اور لوڈ شیڈنگ 12 12 گھنٹے یہ ظلم ہے تو میرے بھائیوں صرف یہ ظلم نہیں کہ ظالم ظلم کرتا رہے بلکہ یہ ظلم کے خلاف خاموش رہنا بھی ظلم ہے 2018 کا الیکشن اس ملک کو بہتری کی طرف گامزن کرے گا جو لوگ ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں وہ بھی واپس آئینگے،آج سے پاک سر زمین پارٹی 2018 الیکشن کی تیاری کا آغاز کرتی ہے تو ساتھیوں گلی گلی پھیل جاؤ اور ہمارا پیغام پہنچاو ہم نے یہ شہر دوسری دفع بنانا ہے ہم نے یہ شہر پہلے بھی بنایا تھا اور اب پھر بنائینگے تم الیکشن کے لیے کام صرف سیاسی ایکٹیویٹی سمجھ کر نہیں کرنا بلکہ جہاد سمجھ کر کرنا ہمیں پوری پاکستان کے لوگوں کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کرنی ہے آج جو ڈپٹی میئر ہے انشاء اللہ وھ ہمارا میئر ہوگا وہ وقت انشاء اللہ لوگ جلد دیکھے گے ان خیالات کا اظہار انہو ں نے پاک سر زمین پارٹی کے تحت مرکزی دفتر پاکستان ہاوس کے باہر جنرل ورکرز اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس مو قع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی،،سینئر وائس چیئر مین انیس ایڈوکیٹ دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں اور انیس قائم خانی یہ سوچ کر نہیں آئے تھے کہ ایک آدمی بھی ہمارے ساتھ آئیگا اور اگر توقع ہوتی تو کال کر کے آتے اور اپنے ساتھ ان سارے ساتھیوں کو لے کر آتے ہم کوء اسلحہ بردار لوگ ساتھ نہیں لائے تھے ہم گھر والوں کو بول کو آئے تھے کہ ہم مرنے جارہے ہیں۔
بس یہ میرے رب کا احسان ہے کہ اس نے ظالموں جابروں کو گرانا شروع کردیا اور ان سے ایسا کا م کرادیا کہ وہ لوگوں کے سامنے خود زلیل ہوگئے اور آج ہم اپنے پہلے حق و سچ کے مرحلہ میں کامیاب ہوگئے انہوں نے کہاکہ 24 گھنٹے کے نوٹس پر یہ جنرل ورکرز اجلاس بلایا گیا ہے اور یہ ہزاروں کامجمع یہاں موجود ہے لوگ اپنے پیسے خرچ کر کے یہاں آئے ہیں ہم جب آئے تو دو مرحلے تھے پہلا مرحلہ کہ کیا حق و سچ کی بات کی جاسکتی ہے ۔
اور اس پہلے مرحلے کے اپنے تمام ساتھیوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ تمہیں یہ بات پتہ تھی کہ جن کے پاس تم جارہے ہو تم کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس جدوجہد میں ہمارے چار ساتھی شہید ہوچکے ہیں یہ اس وقت کی سزا تھی ساتھی نتائج کی پرواہ کئے بغیر کھڑے ہوگئے اور ڈٹے رہے اور آج اس دوسرے مرحلے میں عالم یہ ہے کہ اس ملک کا چیف جسٹس کہہ رہے ہیں کہ گھروں میں زہریلا پانی آرہا ہے کتنے لوگوں کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وہ منرل واٹر خرید سکے یہ ظلم ہے۔
پانی تو ہر مذہب ہر مسلک اور ہر جاندار کی ضرورت ہے ہم کوبلوگوں کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کرنی ہے انہوں نے کہا میرے ساتھیوں یاد رکھو اللہ نے جتنی کامیابی دی ہے اس پر ہمیں اور جھکنا ہے اور اپنے ہاتھ باندھ کر لوگوں سے بات کرنی ہے اگر ہم نے کسی کا دل دکھایا اور اس سے کسی کی آہ نکل گئی تو اس کا رابطہ براہ راست اللہ سے ہوجاتا ہے تو خدا کے واسطہ مظلوم بن جانا لیکن کسی سے زیادتی مت کرنا ظالم مت بننا کسی کی بد دعا مت لینا ہم نے یہ کام لوگوں کی بد دعا لینے کے لئے نہیں شروع کیا ہے۔
آج یہ سب اس لیے بتا رہا ہوں کیونکہ آج سب کچھ اچھا ہے اور کامیابی کی طرف جارہے ہیں آج تم سے یہ بات کرنی ہے اگر ہم نے ان باتوں کا خیال رکھا تو ہمارے مرنے کی بعد بھی کوء اس کام کو ختم نہیں کر سکتا ستر نسلوں تک پھر تم سے یہ بھلاء کا کام لیا جائیگا اور تم سے یہ کام کوء نہیں لے سکتا ہم نے فایدہ نقصان کے لئے یہ پارٹی شروع نہیں کی ہم نے اس کام کو بس صحیح کام سمجھ کر شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں مہاجروں سے مخاطب ہوں کہ میں مہاجروں کے لئے مہاجر مہاجر کرکے تمہارے مزید دشمن نہیں بنانا چاہتا میں نے پختونوں، بلوچی سندہیوں ہزارہ وال سرائیکیوں سب کے راستوں سے کانٹے نکالنے ہیں کیا میں پانی مانگوں تو صرف مہاجروں کے لیے مانگو؟اس طرح یہ نظام نہیں چل سکتا اگر تمہارے ایک پڑوسی کے گھر میں پانی نہ ہو اللہ تم سے پوچھے گا۔
دشمن نے ہم میں آپس میں نفرتیں پیدا کرکے اس شہر کو کشت وخون میں نہلایا ہے کب تک چلے گا یہ سلسلہ کوء ہمیں ایک تاریخ دے دے اب یہ سلسلہ رکنا ہے ایسا ہمیشہ نہیں چل سکتا انہوں نے کہا کہ یہ جو مہاجروں کے نام نہاد لیڈر مہاجروں کا نعرہ لگا کر سب کو لڑانا چاہتے ہیں اب ان کا ڈرامہ نہیں چلے گا تم کو گھر گھر جا کر بتانا ہوگا کہ اس میں مہاجروں کا بھلا نہیں ہے پچھلے دس دنوں میں 8 ایم این اے این پی ہمارے اس قافلہ میں شامل ہوئے ہیں یہ ہماری سچاء کی تائید ہے