اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے لیے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں مزید ساڑھے گیارہ روپے کی کمی کر دی ہے اور وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ تخمینہ جات کو حتمی شکل دینے کے لیے ڈالر کی سرکاری قیمت 117 روپے مقرر کی ہے
جس کی وجہ سے بغیر کوئی قرض لیے پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضے میں مزید 10023 ارب روپے کے لگ بھگ اضافہ ہو جانے کا امکان ہے۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے سینئر آفیسر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ تیاری کے لیے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی 117 روپے مقرر کی ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے لیے ڈالر کے سرکاری ریٹ میں پچاس پیسے کا اضافہ کرتے ہوئے روپے کے مقابلہ میں ڈالر کی قیمت 105 روپے سے بڑھا کر 105.5 روپے مقرر کی تھی مگر اس مرتبہ اگلے بجٹ کے لیے ڈالر کا الگ سے سرکاری ریٹ مقرر کیا ہے، رواں مالی سال کے بجٹ تخمینہ جات پر نظر ثانی کے لیے الگ سے ڈالر کا سرکاری ریٹ 109.75 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اخبار نے مزید کہا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے مالی سال 2018-19ء کے بجٹ تخمینہ جات پر نظر ثانی کے لیے الگ سے ڈالر کا سرکاری ریٹ مقرر کرنے کا بنیادی مقصد بجٹ خسارے کو کم رکھنا ہے البتہ بجٹ تخمینہ جات کو حتمی شکل دینے کے لیے ڈالر کی قیمت 105.5 روپے سے بڑھا کر 117 روپے مقرر کی گئی ہے۔ حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے لیے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں مزید ساڑھے گیارہ روپے کی کمی کر دی ہے اور وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ تخمینہ جات کو حتمی شکل دینے کے لیے ڈالر کی سرکاری قیمت 117 روپے مقرر کی ہے جس کی وجہ سے بغیر کوئی قرض لیے پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضے میں مزید 10023 ارب روپے کے لگ بھگ اضافہ ہو جانے کا امکان ہے۔