لاہور (پ ر) پنجاب حکومت کی جانب سے ہسپتالوں میں موجود ناقص، با ضرر اور زہریلے فضلاء کی مناسب تقویض کے لئے ایک جامع نظام متعارف کروایا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت زہریلے فضلاء کو دیگر مواد سے علیحدہ کرکے مخصوص مقام پر جمع کیا جاتاہے اور بعد ازاں مقررہ جگہ منتقل کرکے جلا کر راکھ کر دیا جاتا ہے۔ 2016 تا 2018 تک پی سی 1 تیار کیا گیا جس کی کل لاگت 940.948 ملین روپے ہے
تاہم اس منصوبے کے تحت 60 نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں زہریلے فضلے اور مواد کو جلانے کے لئے فضلہ سوز بھٹیاں تنصیب کی گئی ہیں جنکہ انمول ہسپتال اور سول ہسپتال بہاولپور میں بھی اس منصوبے کی تنصیب کی جا رہی ہے۔ 169 پرائمری اینڈ سکینڈری ہسپتالوں میں 35611 بستروں کی گنجائش ہے۔ جہاں ہر روز 73715 کلو گرام مواد خارج کیا جاتا ہے جبکہ اس تعداد میں سے18637 کلو گرام مواد زہریلے فضلہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہسپتالوں کے زہریلے فضلے کو دیگر مواد سے الگ کرکے مناسب جگہ پر جمع کرنے اور مقررہ جگہ تک بحفاظت پہنچا نے کے لئے WHO کی فراہم کردہ ہدایات کی پیروی کی جا رہی ہے جبکہ اچھے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے عملے کو خصوصی ٹیکنیکل ٹریننگ بھی دی جا رہی ہے۔ صوبائی حکومت کے اہم اقدامات میں سے ایک ویب بیسڈ ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی تعمیر ہے۔ یہ سسٹم صوبے کے 36 اضلاع میں موجود ہے۔ اس آن لائن سسٹم کے ذریعے تمام سرکاری ہسپتالوں کا ڈیٹا اور ضائع کیے جانے والا ہر ایک تھیلا کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ زہریلے فضلے کی محفوظ تقویض کیلئے نجی ہسپتالوں کوبھی شامل کیاجا رہا ہے، اس حوالے سے309 نجی ہسپتالوں کے ساتھ پنجاب حکومت نے ایم او یو پر دستخط کیے ہیں، علامہ اقبال میموریل ہسپتال سیالکوٹ 71 اور ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال 11 نجی ہسپتالوں کو فضلا کی تقویض کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔