بدھ‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

عجب کرپشن کی غضب کہانی۔۔پاکستان خود ایک پلاٹ ہے جسے کسی نے کسی کو بیچ دیا،کن سرکاری افسر کے بچوں کی باراتیں چارٹرڈ طیاروں میں لندن گئیں؟ اہم کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 6  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) سپریم کورٹ میں دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارا کام آئینی معاملات دیکھنا ہے ، ہم عدالت میں بیٹھ کر حکومت نہیں چلانا چاہتے۔ہفتے کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری اراضی کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ آپ نے ہزاروں کی تعداد میں الاٹمنٹ کیں، محکمہ ریونیو میں آج بھی بڑے بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں۔

اگر سرکاری اراضی کی منتقلی سے پابندی اٹھائی تو آپ کے افسران جشن منائیں گے، پھر حصہ بندیاں ہوں گی کہ کس کو کیا ملے گا، پورے ملک میں ہم کراچی کی وجہ سے شرمندہ ہوتے ہیں، پورا پاکستان ہم پر ہنستا ہے کہ یہ ہے آپ کا کراچی، ہے کوئی اس شہر کا وارث۔ ائیر پورٹ سے اترتے ہیں تو برا حال نظر آتا ہے، یہ ہے آپ کی گڈ گورننس۔ شارع فیصل پر ایک باغ نہیں، شارع فیصل پر جگہ جگہ دیواریں کس لیے بنارہے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب! آپ کے سرکاری افسران چارٹرڈ طیارے پر لندن میں بچوں کی شادیاں کرارہے ہیں، کیا آپ کو نہیں معلوم کہ کس کس نے لندن میں چارٹرڈ طیارے بک کرائے، کیا آپ نہیں جانتے کہ ہم کس افسر کی بات کررہے ہیں، آپ کے سرکاری افسران کے پاس اتنا مال کہاں سے آرہا ہے، بتائیں ان افسران کے خلاف کیا کارروائی کی، آپ کا ہر بڑا سرکاری افسرعلاقے کا بادشاہ ہے، ہمیں معلوم ہے کہ آپ کے افسر کا کوئی کچھ نہیں بگاڑسکتا، آپ ہی ان افسران کے دفاع میں یہاں کھڑے ہوں گے۔دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے مزید ریمارکس دیئے کہ کراچی میں ریلوے کے ساتھ ساتھ کی تمام زمینوں پر قبضے ہوچکے ہیں، کون کر رہا ہے قبضے، آپ کو نظر نہیں آتا، پاکستان خود ایک پلاٹ ہے جسے کسی نے کسی کو بیچ دیا۔ آپ حکومت ہیں کچھ تو سوچیں آپ کو اجازت دے دیتے ہیں کہ پورا سندھ فروخت کردیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سے بیٹھ کر حکومت نہیں چلانا چاہتے، ہمارا کام آئینی معاملات دیکھنا ہے مگر ان کاموں میں الجھا رکھا ہے، پھر کہا جاتا ہے کہ دوکان کھول کر بیٹھے ہیں، ہمارے مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں، اب چینی ملازم یہاں کام کر رہے ہیں، ہم آپ کو سہولیات دینا چاہتے ہیں مگر آپ کچھ کرنا نہیں چاہتے۔ مئیر کراچی اور وزیراعلی سندھ کو کہیں کہ بیٹھیں اور دیکھیں کیا ہورہا ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان کی برکت


ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…