دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم جیت گئے، قندوز میں بچوں کی شہادت افسوسناک ،ایسے واقعات ہوتے رہے تو نتائج کیا ہونگے؟پاکستان نے خطرناک کردیا

5  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان جیت گیا، دنیا ہارگئی، بے پناہ قربانیوں کے باعث آج پاکستان محفوظ ملک ہے، عالمی برادری کشمیر کا مسئلہ سمجھے اور حل کرے، ہم نے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو شکست دی جسے دنیا تسلیم کرے،دہشت گردی کے خلاف ہزاروں جانیں قربان ہوئیں، پاکستان کے علاوہ کوئی ملک نہیں جس کی 2 لاکھ سے زائد فورسز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لیاہو،، دنیا نے دہشت گردی کیخلاف

ہماری کوششوں کی بے قدری کی لیکن ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرسکی، پاکستان آج محفوظ ملک ترقی اور خوشحالی کے منصوبے پھل پھول رہے ہیں، پاکستان نے اپنے حصے کا کام کردیا اور کررہا ہے دنیا بھی اپنے حصے کاکام کرے، سی پیک منصوبوں سے پاکستان مشرق وسطیٰ اور یورپ سے منسلک ہو گا، پہلی بار 1800 علماء نے جہاد کے معنی اور خودکش حملوں پرفتوی دیا، پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن کا خواہش مند نہیں، پاکستان نے پہلی بار افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانی شروع کی،قندوز میں بچوں کی شہادت کاواقعہ افسوسناک ہے ایسے واقعات سے انتہا پسندی جنم لیتی ہے۔ وزیراعظم نے یہ بات جمعرات کو کوبین الاقوامی انسداد دہشت گردی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوویت یونین کاشیرازہ بکھر جانے کے بعد عالمی ترجیحات بدل گئیں ۔ پاکستان نے اس جنگ کی بھاری قیمت ادا کی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گرد حملوں میں بینظیر بھٹو شہید سمیت ہزاروں جانوں کی قربانی دی۔ چرچ ، مساجد ، سکول ، مزارات سمیت کوئی جگہ دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہ تھی۔ افغان جنگ کے بعد منشیات عام ہو گئیں۔ انہوں نے کہاکہ آرمی پبلک سکول پر حملے میں بچوں کی شہادت کاواقعہ تبدیلی کانقطہ آغاز ثابت ہوا اور پوری قوم نے دہشت گردوں کے خلاف مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں

ہم نے بہت سیاسی، جانی و مالی نقصان اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے نیکٹا کا ادارہ بنا، صورتحال سے نمٹنے کے لئے سخت اقدامات کی ضرورت تھی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے اپنے شہروں ، سرحدی و قبائلی علاقوں میں آپریشنز کئے اور آج فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں کی بدولت ہم نے اس جنگ میں فتح حاصل کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ جنگ اپنے وسائل سے لڑی، کسی ملک نے دہشت گردی کے خلاف

اس طرح کی جنگ نہیں لڑی جس طرح پاکستان نے ، دنیا میں کسی بھی ملک نے دہشت گردی کے انسداد کے لئے 2 لاکھ فوج تعینات نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اس جنگ میں بہت مشکلات کاسامنا کیا۔ دنیا نے ہماری کوششوں کو کمزور کیا لیکن ہمارے عزم کوکمزور نہیں کیاجاسکا۔ انہوں نے کہاکہ آج پاکستان ایک محفوظ ملک ہے ہمارے شہر دنیا کے خطرناک شہروں میں شمار ہوتے تھے لیکن کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی آج امن ہے اور معمول کے سٹریٹ کرائمز کے علاوہ یہاں امن و امان کاکوئی مسئلہ نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردوں کو شکست دی اور یہ جنگ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی کوششوں سے معاشی صورتحال بہتر ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک جیسے منصوبے بن رہے ہیں۔ دنیا کے سرمایہ کار اور کاروباری لوگ پاکستان میں ترقی و خوشحالی کے منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ سی پیک جیسے منصوبوں سے پاکستان وسط ایشیاء اور یورپ تک رسائی حاصل کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے بلند شرح نمو کا ہدف حاصل کیا۔ ملک میں سرمایہ کاری آرہی ہے

اور ہر شعبے میں سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ چیلنجز ہمیشہ موجود رہتے ہیں لیکن ہم ان سے نمٹنا جانتے ہیں۔ ہم معیشت کو ٹریک پر لانے میں کامیاب رہے۔ انتہاپسندی سے بھی نمٹیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ صرف حکومت کی جنگ نہیں پورے معاشرے کی جنگ ہے ۔ عوام نے ہمیشہ پولنگ سٹیشنوں پر انتہا پسندی کو مسترد کیا ہے۔ عوام انتہا پسندی کو پسند نہیں کرتے ہماری حکومت نے مشکل فیصلے کئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا میں واحد ملک تھا جہاں عام شہریوں کو خود کار ہتھیاروں کے

لائسنس جاری ہوتے تھے ، کابینہ نے ان پر پابندی لگائی۔ کسی ملک میں مختلف مکاتب فکر کے 1800 علماء نے دہشت گردی اور خود کش حملوں کے خلاف فتویٰ نہیں دیا ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں تحریک آزادی برپا ہے ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کاحل چاہتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے۔ وزیر اعظم نے اتوار کو مقبوضہ کشمیر میں 17 کشمیری نوجوانوں کی بہیمانہ شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ

اس سے انتہا پسندی جنم لیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ان وجوہات کو ختم کرناہو گا جن سے دہشت گردی اور انتہا پسندی پیداہوتی ہے۔ وزیراعظم انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بین الاقوامی فورم کے انعقاد کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے حصے کا کام کردیا ہے اور کررہا ہے دنیاکو بھی اپنے حصے کاکام کرناچاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے کوشاں ہے۔ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کاخواہاں کوئی نہیں۔ جنگ مسئلے کاحل نہیں ۔

وزیراعظم نے قندوز میں بچوں پر حملے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے واقعات انتہا پسندی کو جنم دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن جنگ سے نہیں صرف افغانوں کے درمیان مذاکرات سے آئے گا۔ پاکستان اس سلسلہ میں کسی بھی فورم پر اپنا تعاون پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنایا اور باڑ لگائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا الزام تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان میں دہشت گردی پر اکسانے والوں کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے جس کا سد باب کرنے کی ضرورت ہے۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…