الیکشن کا التواء اورجوڈیشل یا کسی اور مارشل لاء کا نفاذ،اگر ایسا ہوا تو کیا کروں گا؟چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بڑا اعلان کردیا

5  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد(این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جوڈیشل یا کسی اور مارشل لا کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں جبکہ اب وہ وقت نہیں کہ ہم یہ غلاظت اور گندگی اپنے ماتھے پر لگائیں،ملک میں جوڈیشل مارشل لا ء کی باتیں کرنے والے بد گمانی پھیلا رہے ہیں،اگر ایسا ہوا تو میں اسے اپنی بھرپور طاقت سے روکنے کی کوشش کروں گا اور اگر ایسا نہیں کر پایا تو گھر چلا جاؤں گا۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بلڈنگ میں عاصمہ جہانگیر ہال اور

آڈیٹوریم کی تقریب کے موقع خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بلڈنگ سے سپرہم کورٹ جانے والی سڑک کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران سمیت وکلا ء کی بڑی تعداد موجود تھی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کے التوا ء سے متعلق بات کی گئی، یہ وقت اس معاملے پر بات کرنے کا نہیں لیکن بات نہیں کروں گا تو اس کا کچھ مطلب نکال لیا جائے گا۔چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آئین میں سب کچھ لکھا ہے، الیکشن کے التوا ء کی آئین میں گنجائش نہیں ہے اور میرے ہوتے آئین سے انحراف نہیں ہوگا، آئین کے مطابق الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہجوڈیشل مارشل لا ء کا ذکر ہورہا ہے، جوڈیشل یا کسی اور مارشل لا کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور اگر ایسا کچھ ہوا تو اسے اپنی پوری طاقت سے روکنے کی کوشش کروں گا ،مجھ میں بطور چیف جسٹس کسی مارشل لا کو معطل کرنے کی طاقت نہ ہوئی تو بوریا بستر لے کر چلا جاؤں گالیکن اس مارشل لا کی توثیق نہیں کروں گا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ عدالتی مارشل لا ء کا آئین میں کوئی تصور ہی موجود نہیں اور اس طرح کی باتیں کرنے والے بدگمانی پھیلارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیزائن یا منصوبے کے مطابق یہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں تاہم ہم جوڈیشل مارشل لا کی غلاظت منہ پر مل کر نہیں جانا چاہتے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ اس ملک میں جمہوریت ہوگی اور آئین کی بالادستی قائم رہے گی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل مارشل لا ء یا ٹیک اوور کی باتیں لفظی سوچ ہیں، اس کے بارے میں ہنسی آسکتی ہے، ہم خدمت کرنے اور انصاف کرنے کے لئے بیٹھے ہیں، آپ مطمئن رہیں، کسی کا بھروسہ نہیں توڑوں گا۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ کچھ لوگ جوڈیشل مارشل لا ء کی افواہیں اور بدگمانی پھیلارہے ہیں، بار کی ڈیوٹی ہے یہ بتائیں کہ یہ سب کسی ڈیزائن کے تحت افوائیں اڑائی جارہی ہیں۔معزز چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت نہیں ہم یہ غلاظت اور گندگی اپنے ماتھے پر لگائیں،

ملک میں صرف جمہوریت اور آئین کی پاسداری ہوگی، قوم سے وعدہ ہے آئین کے ایک حرف پر بھی آنچ نہیں آنے دیں گے، اگر یہ نہیں کر پایا تو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر رہنے کا مجاز نہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے معروف وکیل عاصمہ جہانگیر کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بہادر خاتون تھیں۔انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر قابل تھیں یا نہیں تھیں، انہیں قانون کتنا آتا تھا کتنا نہیں آتا تھا اس بات کو چھوڑ دیں لیکن حق اور سچ کی آواز پر

انہوں نے ہمیشہ لبیک کہا اور ایسے معاملات میں ہمیشہ سب سے آگے ہوتی تھیں۔انہوں نے ایک بار گلہ کیا کہ ریلیف نہیں دیتے، وہ بہن کے طور پر مجھے مشورے بھی دیتی تھیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ روایتی الفاظ نہیں کہیں گے کہ عاصمہ جہانگیر کا خلا ء پر نہیں ہوسکتا، بلکہ سنجیدگی کے ساتھ کہنا چاہیں گے کہ عاصمہ جیسی خاتوں دوبارہ آنے میں بہت دیر لگ جائے گی،

کیونکہ ان جیسی خاتون ابھی تک پیدا ہو ہی نہیں پائی۔بعد ازاں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر ایسی شخصیت تھیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح وہ مظلوموں کی آواز بنی تھیں اسی طرح ان کی یاد میں آج اس آڈیٹوریم کو ان کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…