اب نیب میں مقدمات سالہاسال تک نہیں چلیں گے،چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے ایسا قدم اُٹھالیاکہ بڑے بڑوں کے پسینے چھوٹ گئے،دھماکہ خیز اعلان

5  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبا ل نے پراسیکویشن اور آپریشن ڈویژن کے علاوہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز کو میگا کرپشن مقدمات کے علاوہ تمام زیر التواء مقدمات خصوصاً انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق پہلے سے طے شدہ 10 ماہ کے اندر منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ اب نیب میں مقدمات سالہاسال تک نہیں چلیں گے، اب صرف کام، کام اور صرف کام ہو گا،’احتساب سب کیلئے‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے

بدعنوانی کو آہنی ہاتھوں سے ختم کرنا ہے، افسران نیب میں پیش ہونیوالے سرکاری، کاروباری اور پرائیویٹ افراد کی عزت نفس کا قانون کے مطابق خیال رکھیں۔چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے یہ بات جمعرات کو قومی احتساب بیورو ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژنوں کی کارکردگی خصوصاً میگا کرپشن مقدمات پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ 11 اکتوبر 2017ء کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد میں نے سختی سے ہدایت کی تھی کہ 179 میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کے احکامات کی روشنی میں نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز نے میگا کرپشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حوصلہ افزاء کاوشیں کی ہیں اور 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 101 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔ نیب میں اس وقت 19 مقدمات میں انکوائریاں اور 23 مقدمات انویسٹی گیشن کے مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ 36 مقدمات کو منطقی انجام تک قانون کے مطابق نمٹایا جا چکا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پراسیکویشن اور آپریشن ڈویژن کے علاوہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے

ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ میگا کرپشن مقدمات کے علاوہ تمام زیر التواء مقدمات خصوصاً انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق پہلے سے طے شدہ 10 ماہ کے اندر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب نیب میں مقدمات سالہاسال تک نہیں چلیں گے، اب صرف کام، کام اورصرف کام ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جسے ہم نے میرٹ، شواہد، شفافیت اور ’احتساب سب کیلئے‘کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے آہنی ہاتھوں سے ختم کرنا ہے۔ انہوں نے

نیب افسران کو ہدایت کی کہ نیب میں پیش ہونیوالے سرکاری، کاروباری اور پرائیویٹ افراد کی عزت نفس کا قانون کے مطابق خیال رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے اختیارات کا استعمال کریں جو بھی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیا جائے اس میں ملزموں کے بیانات، ٹھوس شواہد اور قانون کے حوالوں کا ذکر کرکے ریفرنس کو مزید مضبوط کیا جائے گا تاکہ نیب کی طرف سے دائر بدعنوانی کے ریفرنسز میں ملزمان کو سزاء دلوانے کی موجودہ شرح جو کہ 76 فیصد ہے اس میں مزید اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…