اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیادوں پرتقرری کردی جاتی ہے ، ماضی میں نامناسب شخص کو متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین لگایا گیا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بینچ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین اقلیت سے ہونا چاہیے، ماضی میں نامناسب شخص کوبورڈ کا چیرمین لگایا گیا، وہ شخص آج بھی عدالت سے متعلق غلط بات کررہا ہے، ہم اس شخص پرتوہین عدالت لگا دیں گے۔چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ صدیق الفاروق کی کیا قابلیت تھی؟ وہ ساری زندگی مسلم لیگ (ن)کے پریس روم میں بیٹھ کرکلپنگ کاٹتے رہے، ابھی بھی اقرباپروری کو قائم رکھتے ہوئے کسی چہیتے کولگادیں، لگادیں (ن) لیگ کے کسی پولیٹیکل سیکرٹری کو، اربوں کھربوں کے معاملے میں سیاسی بنیادوں پرتقرری کردی جاتی ہے۔سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے عدالت کو بتایا کہ انہیں چیئرمین کا عارضی چارج سونپا گیا ہے، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کب تک نیا چیئرمین لگادیں گے؟ دو 3 سال تولگیں گے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نا اہل لوگوں کو تعینات کرتے ہیں، آج بھی انہی کا نمائندہ بن کرعدالت کے خلاف بول رہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 30 جنوری کو جوحکم دیا تھا 3 ماہ گزر گئے ہیں اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ ہماری ہمدردی لوگوں کے ساتھ ہے، فیکٹریاں کہیں اور منتقل ہو سکتی ہیں مگر لوگ آبائی علاقے نہیں چھوڑ سکتے۔ فاضل عدا لت نے کٹاس راج مندر کے اطراف سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان کو20 اپریل کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ جو فیکٹری مالک آئندہ سماعت پر نہیں آئے گا اس کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کریں گے۔