لاہور( این این آئی )انسداد دہشتگردی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کے ایک اور کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔انسداد دہشت گردی عدالت نمبر چار کے جج چوہدری الیاس نے مقدمہ نمبر 257 میں جرم ثابت نہ ہونے پر فیصلہ سنایا۔عدالت نے تینوں ملزمان حسیم عامر، فیضان مجید اور نسیم شہزاد کو ناکافی ثبوتوں اور جرم ثابت نہ ہونے پر بری کرنے کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ ملزمان پر ویڈیو اسکینڈل سے متاثرہ بچے ارسلان اصغر کے ساتھ بد فعلی کی ویڈیو بنانے کا الزام تھا، اس کے ساتھ ساتھ ملزمان پر اغوا، بھتہ اور ہراساں کرنے کے بھی الزامات تھے جبکہ نامزد ملزمان کے خلاف تھانہ گنڈا سنگھ قصور میں مقدمہ درج تھا۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے ارسلان اصغر کو متعدد بار بدفعلی کا نشانہ بنایا اور وہ متاثرہ بچے کی ویڈیوز بنا کر بھتے کا مطالبہ کرتے تھے۔تاہم سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے ناکافی ثبوت پیش کرنے پر عدالت نے ملزمان کو بری کردیا۔واضح رہے کہ 15مارچ کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کے ایک اور کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم حسیم عامر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔اس سے قبل بھی دومقدمات میں جرم ثابت ہونے پر حسیم عامر کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی چکی ہے۔قصور اسکینڈل کے حوالے سے 19 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیے گئے تھے جن میں 4 مقدمات کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے دیگر عدالتوں میں منتقل کردیا گیا تھا جبکہ دیگر مقدمات زیر التوا ء ہیں۔