جے آئی ٹی کی چالاکیوں کا پول کھل گیا، واجد ضیا کیا کام نہ کر سکے ؟ ایسا انکشاف کر دیا گیا جس نے سارے معاملے کو نیا رخ دیدیا

2  اپریل‬‮  2018

اسلا م آباد (آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف جے آئی ٹی کی چالاکیوں کا پول کھل گیا، واجد ضیا نہیں بتاسکے کہ کہاں اور کس نے چوری کی، قوم جان چکی ہے اصل کیس کیا ہے، نیب ٹرائل کا کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن عوام کے سامنے الزامات کا بھانڈا پھوٹا ہے،ایک ہی تکرار ہے کہ نوازشریف کو سزا دو، مقدمہ اتنا ہے کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) 2018کا الیکشن جیتتے نظرآرہے ہیں۔

پیر کو احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ اس کیس میں اس زمانے کی بات ہورہی ہے جب میں طالبعلم تھا،1978 میں سیاست میں نہیں آیا تھا،1962 میں 14 یا 15 سال کا تھا اس وقت ہماری آمدن زیادہ اور اثاثے کم تھے۔ انہوں نے کہا 1969 میں ہم نے لاہور میں 7 گھر بنائے تھے جو 90 کینال کی زمین پر یہ گھر بنے تھے،لندن فلیٹس کے مقابلے میں یہ بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا لاہور کے گھروں کے مقابلے میں لندن فلیٹس کی ویلیو کیا ہے اگر ہم نے لندن فلیٹس غیر قانونی پیسوں سے خریدے ہیں تو پھر لاہور کے گھروں کے حوالے سے بھی بتایا جائے۔نواز شریف نے کہا اگر یہ کام کرنے ہوتے تو موٹروے جیسے بڑے پراجیکٹ میں کرسکتے تھے۔نیب کے جتنے بھی کیسز ہیں سب رشوت اور کرپشن سے متعلق ہیں میرے خلاف واحد کیس ہے جس کا رشوت سے کوئی تعلق نہیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تک یہ نہیں بتایا جاسکا کہ کیا چوری ہوئی ہے ‘ کس کی چوری ہوئی ہے‘ کہاں چوری ہوئی اور کس نے چوری کی ہے اور کب چوری کی ہے۔ نہ چوری کے مال کا پتہ ہے نہ ہی مسروقہ مال برآمد ہوا ہے نہ ہی مال کے مالک کا دعویٰ سامنے آیا ہے اور نہ ہی کوئی بدعنوانی کا کوئی الزام ہے۔ ان تمام چیزوں کے باوجود مقدمہ چلایا جارہا ہے یہ ہر حال میں نواز شریف کو سزا دلوانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کیوں ‘ کیسے اور کس طرح سزا دی جائے گی‘ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) 2018 کے الیکشن جیتتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔چند افراد ہمیں روکنے میں لگے ہوئے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن جیتے۔

مگر انسان کے فیصلے الگ ہیں اور خدا کے فیصلے الگ ہیں۔ یہ سینٹ کے انتخابات نہیں کہ ہمیں روک اجاسکے۔ عوامی طوفان ہے کون عوامی طوفان سے ٹکرا سکتا ہے سپریم کورٹ نے فیصلہ خیالی تنخواہ اور اقامہ پر کیا۔ میرا دل کہتا تھا کہ یہ اسی قسم کا کیس نیب عدالت کو بھجوا رہے ہیں اور میں یہ کیس نہیں لڑوں گا اس کیس کا بائیکاٹ ہونا چاہئے مگر ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا اور مقدمہ لڑا اگر ہم کیس نہ لڑتے تو جے آئی ٹی کے جھوٹ اور پانامہ بینچ کی حقیقت کبھی نہ کھلتی‘ ان کی حقیقت سامنے آچکی ہے اور پاکستان کے عوام کے سامنے الزامات کا بھانڈا ضرور پھوٹا ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…