اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کسی بھی تنازعہ کی صورت میں پارلیمان کی بجائے عدلیہ کیساتھ کھڑی ہو گی، آرمی چیف عندیہ دے چکے، اگلی حکومت چاہے کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو، اس کی گردن پر بوٹ، جبکہ سر پر ہتھوڑا ہوگا، غیر ملکی جریدے اکانومسٹ کی پاکستانی سیاست سے متعلق تہلکہ خیز پیش گوئیاں، عام انتخابات 2018کے بعدآنیوالی حکومت کیساتھ آرمی
اور عدلیہ کےتعلقات بارے غیر یقینی صورتحال کا اظہار۔ تفصیلات کے مطابق معروف غیر ملکی جریدے اکانومسٹ نے پاکستانی سیاست پر ایک تجزیاتی رپورٹ پیش کی ہے جس میں حکومت عدلیہ اور فوج کے درمیان تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ آئندہ عام انتخابات 2018کے بعد اقتدار میں آنیوالی جماعت کیساتھ آرمی اور عدلیہ کے تعلقات بارے بھی پیش گوئی کی ہے۔ اکانومسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلی حکومت چاہے کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو، اس کی گردن پر بوٹ، جبکہ سر پر ہتھوڑا ہوگا۔چیف جسٹس کے اسپتالوں کے دور ے مسلم لیگ نواز کےلئے نقصان دہ ہیں کیوںکہ ان کی شکایات کا مرکز پنجاب ہے۔چیف جسٹس کے دیگر فیصلے بھی مسلم لیگ نواز کی پالیسیوں سے متصادم ہیں۔دوسری جانب اپوزیشن سیاستدانوں کو بھی سپریم کورٹ کے زعم یا انتہائی خود اعتمادی سے محتاط رہنا چاہیے۔چوہدری افتخار کے برعکس چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسٹیبلشمنٹ کے ناپسندیدہ موضوعات سے گریز کیا ہے۔جریدہ میں لکھا گیا ہے کہ کسی بھی طور سےدونوں اداروں یعنی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے ایک دوسرے کی برملا حمایت کی ہے۔ دوسری جانب آرمی چیف بھی واضح عندیہ دے چکے ہیں کہ پارلیمان کیساتھ کسی بھی تنازعے کی صورت میں فوج عدلیہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی۔