منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

پاکستان میں اپنے اعضاء عطیہ کرنے والے تمام افراد کی قبروں پر اب کیا لکھا جائے گا، بڑا فیصلہ کر لیا گیا، حیرت انگیز تفصیلات منظر عام پر آ گئیں

datetime 25  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل نے پاکستان میں اعضاء کی پیوندکاری کو اپنی دو رپورٹوں میں کثرت رائے سے 1983-84ء اور 2000-01ء میں جائز قرار دیا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ بھی رائے دی ہے کہ جن لوگوں کے اعضاء دوسروں کو لگائے جائیں ان کی قبروں پر لکھا جائے کہ ان لوگوں کے اعضاء انسانیت کی خدمت کے کام آئے اور لاوارث میتوں کی عزت و احترام سے تدفین کے بارے میں وزارت قانون کو قانون سازی کرنی چاہیے۔

ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 1983-84ء میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اعضاء کی پیوند کاری کے بارے کہا تھا کہ مرنے کے بعد کسی دوسرے کو فائدہ پہنچانے کے لیے نیک ارادے اور نیک خواہش کی بناء پر کسی عضو کو کاٹ کر جدا کرنا مثلہ نہیں کیونکہ وہ احادیث جو مثلہ ’’شکل بگاڑنے‘‘ اور میت کی ہڈی توڑنے (کسر عظم میت) کی ممانعت کے بارے میں آئی ہیں ان میں ممانعت کی علت، بے حرمتی، تحقیر اور ہتک احترام آدمیت ہے اور یہاں مرنے کے بعد عضو نکالنے اور پیوندکاری کے سلسلے میں کیے جانے والے عمل جراحی سے میت کی بے حرمتی اور ہتک مقصد نہیں ہوتا بلکہ اس سے ایک دوسرے انسان کو شرعی حدود میں رہتے ہوئے فائدہ پہنچانا مقصود ہے، اس کے سبب جبکہ معطی کو کوئی ضرر لاحق نہیں ہوتا اس لئے یہاں علت جواز مصلحت انسانی مفاد عامہ، دفعضر را اور ازالہ مشقت ہے، رپورٹ کے مطابق کونسل نے بکثرت رائے فیصلہ کیا کہ ان شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے انسانی اعضاء کی پیوندکاری جائز ہے۔ البتہ مولانا مفتی سید سیاح الدین کاکاخیل نے اس سے اختلاف کیا تھا، یہ جواب بذریعہ مراسلہ نمبر 80/(23)3 آر، سی آئی آئی 22 فروری 1984ئکو کیبنٹ ڈویژن، وزارت قانون اور وزارت مذہبی امور کو ارسال کیا گیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنی سالانہ رپورٹ 2000-01ء میں طبی ماہرین کی وضاحتوں کے بعد کونسل نے اس مسئلہ پر غور و خوض کرتے

ہوئے کہا کہ آیا ایک انسانی عضو کی دوسرے انسان کے جسم میں پیوندکاری شرعی نقطہ نظر سے جائز ہے یا نہیں؟ اس بارے کثرت رائے سے طے پایا کہ کسی عطیہ دینے والے کی زندگی کو خطرہ سے دوچار کیے بغیر کسی دوسرے انسان کی شفایابی کیلئے انسانی عضو کی پیوندکاری، جبکہ طریق علاج موثر ہو، شرعاً ناجائز نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پیوندکاری سے متعلقہ اسلامی نظریاتی کونسل کی ان سفارشات کو نجی بل کے طور پر یا حوالے کی صورت میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکتاہے۔

موضوعات:



کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…