جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

خشک سالی، زیر زمین پانی کی سطح گر نے سے پاکستان کاکونسا صوبہ صحرا میں تبدیل ہوسکتا ہے،ماہرین نے وارننگ جاری کردی

datetime 22  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (این این آئی)بلوچستان میں خشک سالی اور زیر زمین پانی کی سطح گر جانے سے قلت آب کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرگیا ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈیمز اور ری چارجنگ پوائنٹس نہ بنائے گئے تو صوبہ صحرا میں تبدیل ہوجائے گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں نصف صدی قبل کاریز اور چشموں کا پانی دور دور تک بہتا دکھائی دیتا تھا اور 20 سے 25 فٹ کے فاصلے پر کنوؤں کی کھدائی پر پانی نکل آتا تھا تاہم

پھر صوبے میں بجلی کے آتے ہی دھڑا دھڑ ٹیوب ویل لگنا شروع ہوگئے۔دوسری جانب حکومت نے نہ تو ڈیمز بنائے اور نہ ہی غیر قانونی ڈرلنگ کو روکنے کیلئے قانون سازی کی ٗاب صورتحال یہ ہے کہ اس وقت صوبے کے طول وعرض میں 6 ہزار سے زائد ٹیوب ویلز پانی نکال رہے ہیں اور رہی سہی کسر طویل خشک سالی اور آبادی کے اضافے نے پوری کر دی ہے۔بلوچستان میں خشک سالی اور زیر زمین پانی کی سطح دو ہزار فٹ تک گر جانے سے بیشتر اضلاع میں زراعت تباہ ہوکر رہ گئی ہے جبکہ کوئٹہ اور گوادر کے باسیوں کو پینے کے پانی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ماہرین نے یہ کہہ کر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح گرنے سے زمین سالانہ 10 سینٹی میٹر دھنس رہی ہے۔کوئٹہ کے باسیوں کو پانی فراہم کرنے والے ادارے واسا کے حکام کے مطابق کوئٹہ میں پانی کی ضرورت 5 کروڑ گیلن روزانہ ہے مگر واسا کی جانب سے شہریوں کو 3 کروڑ گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جا رہا ہے ٗ 2 کروڑ گیلن پانی کی قلت کا سامنا ہے۔کوئٹہ شہر میں واسا کے 417 ٹیوب ویلز ہیں جن میں 100 کے لگ بھگ ٹیوب ویلز خراب ہوچکے ہیں۔واسا حکام کے مطابق کوئٹہ میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے منگی ڈیم پر کام جاری ہے، جو 2 سال میں مکمل ہو جائے گا،

اس ڈیم سے شہر کو یومیہ 8 کروڑ گیلن پانی مل سکے گا، جس سے شہر میں پانی کا مسئلہ کچھ عرصے کے لیے حل ہوجائے گا۔ماہرین آب کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت جو پانی استعمال کیا جارہا ہے وہ آئندہ نسلوں کے حصے کا پانی ہے۔قلت آب کے باعث صوبے سے لوگوں کی ہجرت روکنے کے لیے حکومت کو ڈیموں اور ری چارجنگ پوائنٹس کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ایک جامع آبی پالیسی بھی نافذ کرنا ہوگی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…